اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر غیر جانبدار انکوائری کمیشن بنایا جائے گا، وزیر اعظم شہباز شریف کل کابینہ اجلاس میں اس معاملے کو رکھیں گے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان کے ساتھ نیوز کانفرنس میں کہا کہ آج چیف جسٹس سے وزیراعظم کی 2 بجے ملاقات ہوئی ہے، اٹارنی جنرل اور میں بھی ملاقات میں شریک تھا، وزیراعظم اور چیف جسٹس ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا عدلیہ کی آزادی کے لیے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو گا، اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کل کابینہ کا اجلاس ہوگا، کابینہ کمیشن آف انکوائری کے تحت کمیشن اپوائنٹ کریں گے، کسی ریٹائرڈ نیک نام جج سے انکوائری کی درخواست کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ ججزکے خط کا معاملہ : وزیراعظم کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کل کابینہ کے سامنے معاملہ رکھیں گے، کمیشن کے ٹی او آر مشاورت سے اٹارنی جنرل سے طے کریں گے، اصولی فیصلہ ہوا ہے کہ کمیشن بنایا جائے، سپریم کورٹ کے سینئرترین ریٹائرڈ جج کے ناموں پر غور کے بعد کمیشن بنایا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیشن کا سربراہ کون ہوگا وقت سے پہلے نام نہیں لے سکتا، اگلے دو سے چار روز میں کمیشن کے سربراہ کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گفتگو کا نچوڑ یہ تھا کہ ملک میں قانون اور نظام موجود ہے، اس طرح کے معاملات کی تحقیقات وفاقی حکومت کراتی ہے، چیف جسٹس صاحب نے معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھا، زیادہ بہتر بھی یہی حل تھا کہ کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ "ججز کا خط، مس کنڈکٹ" سے متعلق وزیرقانون ہونے کے ناطے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کروں گا، اس سوال کا جواب بھی کمیشن سے ہی آنا چاہئے، اگر باتیں درست ہیں تو تحقیقات ہونی چاہئے، اگر باتیں درست نہ ہوئیں تو پھر کیا ہوگا؟ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی نے مالی سال 24-2023کے بجٹ کی منظوری دیدی
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں جتنے بھی کمیشن بنے تمام کی رپورٹس کو سامنے لایا گیا، کمیشن نے ججز کو بلانا ہے یا نہیں یہ میرا معاملہ نہیں ہے، اس حوالے سے اداروں کی بھی آؤٹ پٹ لیں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ بطور حکومت ہماری ذمہ داری ہے کہ خط کی تحقیق ہونی چاہئے، جس وقت واقعات ہوئے تھے اسی وقت ایکشن لیا جاتا تو یہ مناسب ہوتا، یہ معاملہ ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ یہ مس کنڈکٹ ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں موجودہ خط اور ماضی کے معاملات بھی شامل ہوں گے، وزیراعظم کا عزم ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہئے، وزیراعظم کا ویژن تھا کہ ایک رکنی کمیشن بنایا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ آج بڑے خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے کہا کہ ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہونی چاہئے، یہ کوئی آئینی بحران نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا یہ باتیں آج سے 13 ماہ پہلے ہو جاتیں، ٹائمنگ کے حوالے سے مجھے اس بات کی تکلیف ہے، ایسے معاملات کو قالین کے نیچے چھپانے کے بجائے منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے۔