اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور مرکزی لیڈر شپ گرفتار ہوئی تو کچھ لوگ پارٹی چھوڑ گئے، لوگوں کے پارٹی چھوڑنے سے ایک خلاء سا پیدا ہوگیا۔
شبلی فراز نے کہا کہ میرا کردار سیکرٹری جنرل کو ان کے کاموں میں معاونت فراہم کرنا تھا، کور کمیٹی اور ایپکس کمیٹی کے ذریعے فیصلہ سازی کا اختیار تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکلات کے باوجود ہم نے ملک بھر میں امیدوار کھڑے کئے، کور کمیٹی کے علاوہ کچھ فیصلے ہم نے باہمی مشاورت سے بھی کئے، سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے معاملے پر 2،3 نام آئے، سیاسی عدم استحکام نے ملک کو گرفت میں لیا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات کے پیرا میٹرز پہلے طے کئے جائیں، پیرا میٹرز طے ہوں کس کس طریقے سے اور کس ماحول میں مذاکرات ہوں گے، جو سٹیک ہولڈرز ہیں ان سے مذاکرات ہونے چاہئیں، تحریک انصاف بھی ایک حقیقت ہے اسٹیبلشمنٹ بھی ایک حقیقت ہے۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لئے پہلے گراؤنڈ ورک اور پھر ماحول کو مدنظر رکھنا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے نام آج یا کل تک فائنل ہوجائے گا، سپیکر کی جانب سے شیر افضل کے نام پر اعتراض کے باعث بانی پی ٹی آئی نے دوسرا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے حامد رضا کانام بھی بانی پی ٹی آئی نے دیا تھا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے سپیکر آفس نے کنفیوژن پیدا کی۔