ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت پر پاکستان میں بھی آج یوم سوگ

Published On 21 May,2024 02:20 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کی شہادت پر آج پاکستان میں بھی سوگ منایا جا رہا ہے۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے ایرانی صدر اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام کی شہادت کے تناظر میں آج بروز منگل کو یوم سوگ منانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری گیا تھا، ملک بھر میں قومی پرچم بھی سر نگوں ہے۔

صدر آصف زرداری نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے سوگواران سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اتحاد کے بڑے حامی تھے، عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا، پاکستان ایک عظیم دوست کو کھو دینے پر سوگوار ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ المناک نقصان پر پاکستانی قوم اور حکومت کی جانب سے ایران سے افسوس اور اظہار تعزیت کرتا ہوں، ابراہیم رئیسی ہمیشہ پاکستان اور اس کے عوام کو خاص مقام دیتے تھے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے بھی ایران کے صدر اور ان کے رفقاء کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ تبریز سے 100 کلو میٹر دور ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کے درمیانی علاقے میں پرواز کے آدھے گھنٹہ بعد صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، 15 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی مل گئے، کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہو گئیں، سرچ آپریشن کی کامیابی کے بعد تمام شہداء کے جسد خاکی تبریز منتقل کر دیئے۔

ایران کے صدر کیساتھ وزیر خارجہ امیر حسین عبدالہیان، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے سید محمد الہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سکیورٹی کمانڈر سردار مہدی موسوی، پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور میجر بہروز بھی سوار تھے جو جام شہادت نوش کر گئے۔