اسلام آباد:(دنیا نیوز) ایم کیو ایم کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران متحدہ کے رہنماؤں نے ری ٹیلرز پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایم کے ایم کے رہنماؤں نے کراچی پیکج اور کے فور منصوبوں کے لیے فنڈز بڑھانے کابھی مطالبہ کیا،وزیراعظم نے دونوں منصوبوں کے لیے فنڈز بڑھانے کی یقین دہانی کرا دی،شہباز شریف نے سکھر حیدر آباد، نوابشاہ کے لیے بھی وفاقی منصوبوں کے فنڈز بڑھانے کا متحدہ کا مطالبہ تسلیم کرلیا، ایم کیو ایم کے وفد میں مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن ودیگر شامل تھے۔
حکومت ٹیکس دینے والوں پر بوجھ ڈال رہی ہے : مصطفیٰ کمال
ملاقات کے بعد مرکزی رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ روایتی بجٹ سے نہیں ہوسکتا،حکومت کو ان پر بوجھ ڈالنا چاہیے تھا جو ٹیکس نہیں دے رہے،جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پربھی بوجھ ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے سے کاروبار بند ہو رہے ہیں،ملک میں کاروبار بند ہونے سے بے روزگاری بڑھے گی، ہم نے حکومت کو مثبت نشاندہی کروائی ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کریں، اس بات پر بھی توجہ دلائی ہے کہ یہ جو سٹیشنری پر ٹیکس تھے، دودھ پر ٹیکس لگائے گئے ہیں انہیں ختم کیا جائے اور اس میں بہت سی چیزیں مانی گئیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھاکہ ہم پر 78 ہزار ارب روپے کا قرض ہے، اس قرض پر ہمیں سود بھی دینا پڑتا ہے، سارا قرض آئی ایم ایف والوں کا نہیں ہے، ان کا تو بس 18 فیصد بیرونی قرضہ ہے، جو اندرونی قرضہ ہے وہ 82 فیصد ہے، 78 ہزار ارب قرض واپس کرنے کے لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ایوان سے باہر جائیں گے۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ لوگوں پر ٹیکس لگائیں گے اور لوگوں سے یہ رقم لے کر ہم قرض داروں کو واپس کر دیں گے تو لوگ اس وقت رضاکارانہ طور پر ٹیکس دیں گے جب آپ ان کو بجلی، پانی، گیس دے رہے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست میں رہنے والوں کا حق ہے کہ حکومت وقت ان کو سہولیات دیں لیکن جس شہر سے ہمارا تعلق ہے وہاں پینے کا پانی آتا نہیں، سیوریج کا پانی باہر جاتا نہیں، نہ بجلی ہے نہ گیس ہے، ہم اپنی سکیورٹی پرائیوٹ گارڈز رکھ کر کرتے ہیں، تو ان حالات میں ہم لوگوں کو کہیں گے کہ آپ ہمیں پیسے دیں تو وہ شہری اسے دے نہیں سکتا ہے۔
آخر میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے بھی وفاقی حکومت اور وزیر اعظم محمد شہبازشریف کو تجاویز پیش کی ہیں۔