اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ صدیوں سے خواتین کا استحصال ہو رہا ہے جسے اب روکنے کا وقت آگیا۔
قومی کمیشن برائے وقارنسواں کانفرنس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کےحل کےلیےبات چیت کا راستہ اختیارکرنا چاہیے،رویوں کوبدلنےکی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کےحل کےلیےصرف قانون سازی نہیں عملدرآمد بھی ضروری ہے،وقت آگیا ہےجنگی بنیادوں پرمعیشت کوبہترکرنا ہوگا، معاشرے کی بہتری کےلیےمنفی رویوں کوبدلنےکی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہم اپنی لڑائیوں میں مصروف ہے، ہماری عدالتوں کوسیاسی مقدمات سےفرصت نہیں ہے، عدالتوں میں لاکھوں کیسز زیرِالتوا ہیں، قوانین بہت سوچ سمجھ کر اور مشاورت سے بنائے جانے ضروری ہیں، قوانین بنانا اور ان پر عملدرآمد کرانا دو الگ الگ معاملات ہیں۔
اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ خواتین کے حوالے سے قوانین بنانے اور عملدرآمد کرانے پر وزیراعظم نے صوبوں کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے کا کہا ہے، صدیوں سے خواتین کا استحصال ہو رہا ہے اب اسے روکنے کا وقت آگیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بہت مضبوط ججمنٹ دی ہے کہ خواتین کے حقوق پر کوئی سستی نہ دکھائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مفروضہ نہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری بچیوں پر جبر و تشدد ہر طبقے میں ہو رہا ہے، قوانین بنا بھی لئے گئے لیکن رویے بدلنے کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں اس کے بغیر کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ترقی و نمو کی رفتار کم ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ خواتین کو شانہ بشانہ اپنے ساتھ کھڑا نہیں کیا گیا، عدالتوں کو پابند کرنا ضروری ہے کہ وہ بروقت انصاف فراہم کریں، عدالتوں کا تعاون بے حد ضروری ہے تاکہ خواتین اپنے کیسز بلا خوف و خطر دائر کریں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ بروقت انصاف ہی اصل انصاف ہے، لوگ کیسز لمبے چلنے کی وجہ سے عدالتوں کا رخ ہی نہیں کرتے، خواتین کے حقوق تسلیم کرنے پر پارلیمنٹ، جوڈیشری اور ادارے سب ایک پیج پر ہیں، میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت قانون و انصاف کو دیکھ رہا ہوں لیکن پارلیمنٹری افئیرز کا بھی کام سونپ دیا گیا ہے۔