لاہور: (دنیا نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تین مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج ہونے کیخلاف درخواستوں پر سماعت آج ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی تین مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرنے کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں، دو رکنی بنچ آج درخواستوں پر سماعت کرے گا، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواستیں دائر کی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر ہونے والی درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ پاکستان کا سابق وزیراعظم ہوں، دہشتگردی عدالت نے عبوری ضمانتیں خارج کیں، 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے تین مقدمات میں حقائق کے منافی ضمانتیں مسترد کی گئیں، عدالت عبوری ضمانتیں منظور کرے اور عبوری ضمانتوں کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ عمران خان پر لاہور کے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات درج ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت نے 6 جولائی کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 3 کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں مسترد کی تھیں۔
اے ٹی سی جج خالد ارشد نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی جس میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا اور ہدایت کی کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکرز کو اکٹھا کیا جائے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے حکومت کو دباؤ میں لایا جائے گا، 9 مئی کو اسلام آباد روانگی کے وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہو جائیں گے، پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا۔
فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی اور پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اور ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا، بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کیلئے بنائی گئی ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہوئے ہیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ درخواستگزار کے وکیل کا یہ کہنا تھا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ان دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے، اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات، جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے اور عبوری ضمانت معصوم فرد کا حق ہے، عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے مل کر سازش کر کے ریاست کے خلاف جنگ کی، عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے سازش کی۔