لاہور: (دنیا نیوز) ’’شہاب نامہ‘‘ کے خالق قدرت اللہ شہاب کو دنیا سے رخصت ہوئے 38 برس بیت گئے ہیں، ’’ شہاب نامہ‘‘ تاریخی دستاویز ہونے کے ساتھ ساتھ اردو ادب میں بلند مقام رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی ادب میں ایسے کئی نام ستارے بن کر چمکے جن کا پس منظر بیورو کریسی تھا لیکن قسمت نے ادبی دنیا میں بھی ان کو اعلیٰ مقام دیا، اس تناظر میں قدرت اللہ شہاب ایک نمایاں مثال ہیں، قدرت اللہ شہاب 26 فروری 1917ء کو متحدہ ہندوستان کے علاقے گلگت میں پیدا ہوئے۔
قدرت اللہ شہاب نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش کیا اور 1941ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہو گئے، ابتداء میں بہار اور اڑیسہ میں خدمات انجام دیں، 1943ء میں بنگال میں تعینات ہوئے، قیام پاکستان کے بعد قدرت اللہ شہاب حکومت آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل مقرر ہوئے۔
بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، پھرسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے سیکرٹری بھی رہے، پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل قدرت اللہ شہاب کی کاوشوں سے ہی عمل میں آئی، ’’شہاب نامہ‘‘ قدرت اللہ شہاب کی خود نوشت ہے۔
’’شہاب نامہ‘‘ مسلمانان برصغیر کی تحریک آزادی کے پس منظر، مطالبہ پاکستان، قیام پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے، قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ء کو اسلام آباد میں وفات پا گئے، انہیں اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 8 کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔