لاہور:(دنیا نیوز ) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی قرار دے دیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گالم گلوچ کرنےوالوں کی اسمبلی رکنیت معطل کرسکتا ہوں،ہمارے ایک کارکن سے بدتمیزی کی گئی،کسی ایک جماعت پر تنقید کرنا میرا مقصد نہیں لیکن حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی بہن، بہو، بیٹی کیخلاف غلیظ زبان کااستعمال شرمناک ہے،ملک کی سلامتی اور خوشحالی کی خاطر سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،میرا عہدہ ایسا نہیں کہ سیاست کروں،کوئی ممبر نازیبا زبان استعمال کرے اور میں خاموش رہوں ایسا نہیں ہوسکتا۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ میں نے سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی ہے،اسمبلی میں گالی گلوچ کا سلسلہ ختم کرنا چاہتا ہوں، پی ٹی آئی کا الیکشن میں دھاندلی کا مقدمہ 2014 میں بھی ایسے ہی تھا، ملک کو عدم استحکام کا شکار نہ کریں، پنجاب اسمبلی کی 26 نشستوں کے کیسز عدالتوں میں ہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام 26 نشستوں کا فیصلہ بھی آپکے حق میں ہوجائے تو بھی حکومت نہیں گرے گی، اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسمبلی کا اجلاس بلایا تھا،ایوان کے اندر تہمت لگانے کی اجازت ہرگز نہیں دوں گا، سپیکر کی کرسی پر بیٹھا ہوں ایسا نہیں ہوسکتا کوئی ایوان میں گالیاں دے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو اخلاقیات کے حوالے سے رپورٹ دے گی، ڈیجیٹل دہشتگردی نے پورے ملک میں پنجے گاڑ لیے ہیں،کل ہماری ایک معزز ممبر کی نازیبا ویڈیو وائرل کی گئی، عظمیٰ بخاری کل پورا دن عدالت میں بیٹھی رہیں،ایک مائنڈ سیٹ ڈیجیٹل دہشتگردی کا سبب ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی قرار دے دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں اب کوئی اپوزیشن لیڈر نہیں رہا، سنی اتحاد کونسل اب جماعت نہیں رہی، اپوزیشن لیڈر سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کر رہا تھا، اب ایوان میں پی ٹی آئی ہے اس لئے سنی کونسل کا اپوزیشن لیڈر نہیں رہا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ارکان اب اس پارٹی کا حصہ نہیں رہے، اب انکی سیاست حیثیت تبدیل ہوچکی ہے، جب آپکی پارلیمانی حیثیت تبدیل ہوگئی تو کس طرح لیڈر آف اپوزیشن رہ سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل ہمارے ایک کارکن پر پنجاب اسمبلی کے باہر تشدد کیا گیا، ویڈیو نکال کر دیکھا تو تشدد کرنے والے پی ٹی آئی کے لوگ تھے۔