راولپنڈی: (دنیا نیوز) جماعت اسلامی کا لیاقت باغ چوک پر جاری دھرنا بارہویں روز میں داخل ہوگیا، اس دوران ملک کے مختلف علاقوں سے مزید قافلے بھی احتجاج کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسوں کی بھرمار، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں، پٹرول اور گیس کی قیمتوں، مہنگائی سمیت دیگر مطالبات کے لیے جماعت اسلامی کے راولپنڈی دھرنے کا آج مسلسل بارہواں دن ہے جبکہ دھرنے میں شریک کارکن اور دیگر شرکا کا جوش و خروش بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
منگل کے روز دھرنے کے شرکا نے نماز فجر پنڈال میں ادا کی جس کے بعد کارکنوں کے لیے معمول کے مطابق ناشتے کا اہتمام کیا گیا، دھرنے میں شریک افراد اپنے مطالبات کے لیے تازہ دم نظر آ رہے ہیں جبکہ اپنے مطالبات کے حق میں حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی جاری ہے۔
دھرنے کے مقام پر کارکنوں اور دھرنے کی انتظامیہ کی جانب سے پنڈال اور اطراف میں صفائی اور ٹریفک کو رواں رکھنے کا عمل بھی بدستور جاری ہے، اس دوران ملک کے دیگر علاقوں سے ٹولیوں اور قافلوں کی شکل میں مزید کارکن دھرنے کا حصہ بننے کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے تاحال مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نظر نہ آنے کے بعد جماعت اسلامی کی قیادت آج آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن دھرنے کے مقام پر اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے:منعم ظفر
ادھر کراچی میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما منعم ظفر نے کہا ہے کہ آج کراچی میں دھرنے کا چوتھا روز ہے، آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے، آئی پی پیز کی وجہ سے لوگ بھاری بل دینے پر مجبور ہیں، شہریوں کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دیاگیا، بجلی کے بلوں پر 12سے13قسم کے ٹیکسز ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس حکومت نے تعلیم اور اسٹیشنری پر بھی ٹیکس لگادیا ہے، پٹرول مہنگا ہوتو ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے، جماعت اسلامی ڈالر بیسڈ ٹیرف کی سخت مخالفت کرے گی، جیسے جیسے ڈالر کے ریٹ بڑھیں گے ویسے ہی بل آئیں گے، میونسپل یوٹیلٹی چارجز پر قبضہ میئر نے ٹیکس لینا شروع کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں کو بنانا مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری تھی، گھنٹوں عوام ٹریفک کے اندر پھنسی ہوتی ہے، بارشوں کے دوران قبضہ مافیا مرتضیٰ وہاب کے سارے دعوے غلط ثابت ہوئے۔
منعم ظفر خان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کراچی کا مقدمہ نیپرا میں بھی لڑرہی ہے، کے الیکٹرک مافیا نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔