کراچی: (دنیا نیوز) لاپتا افراد سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شخص خود لاپتا ہو گیا ہے تو بھی تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ریٹائرڈ ایف آئی اے افسرسمیت 10 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کی، درخواست گزار کے وکیل، سرکاری وکیل اور پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کی روایتی کارروائی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سٹیریو ٹائپ رپورٹس کاپی پیسٹ کر کے عدالت میں جمع کرادی جاتی ہیں، جب لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات ہی نہیں کیے تو لکھنے کیا ضرورت ہے؟
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے استفسار کیا کہ گمشدہ شہری ارسلان کے اہلخانہ کو معاوضہ ادا کر دیا گیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ارسلان کی جبری گمشدگی کا تعین نہیں ہوا، عدالت نے کہا کہ جب معاوضہ نہیں دینا تو رپورٹ میں کیوں لکھا گیا؟
ایک اور لاپتا کیس میں پولیس افسر نے جواب دیا کہ بوٹ بیسن سے حیدر از خود لاپتا ہو گیا، اسے کسی ادارے نے حراست میں نہیں لیا، اس پر عدالت نے کہا کہ اگر کوئی خود لاپتا ہوگیا ہے تو بھی تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑ سکتی۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے ریٹائرڈ افسر کا سراغ لگانے کے لیے بھی فوری جے آئی ٹی اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق تین ہفتوں میں رپورٹس طلب کرتے ہوئے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومت کو مؤثر اقدامات کرنے کا حکم بھی دیا۔