اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اجلاس میں ارسا ایکٹ 1992 میں مجوزہ تبدیلیوں پر پیپلز پارٹی سینیٹرز نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر دیا۔
توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹر شیری رحمان، ضمیر حسین گھمرو، جام سیف اللہ اور سرمد علی نے پیش کیا۔
اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ارسا ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیاں صوبائی حقوق پر حملہ شمار ہوں گی، اس معاملہ پر سندھ میں بہت تحفظات پائے جاتے ہیں، سندھ طاس معاہدہ پانی سے متعلق صوبائی حقوق کا تحفظ دیتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ نگران دور میں کوشش کی گئی، صدر سے بل واپس آیا، ارسا کو وفاقی حکومت کے نیچے لائے جانے کا پلان ہے، سندھ میں پانی کی قلت بڑھنے کا خطرہ ہے، ایسی ترامیم آئین کے خلاف ہیں، ارسا ایکٹ میں ترامیم کیوں کی جا رہی ہیں؟
سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ سندھ میں آبی ذخائر کی کمی ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم بہت بڑا ایشو ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم سندھ طاس معاہدے میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ ترمیم سے چیئرمین ارسا وفاقی حکومت کا ملازم بن جائے گا، سندھ کی بات سنے بغیر ترمیم کیوں کی جا رہی ہے؟ ارسا کو مشترکہ مفادات کونسل سے کیوں نکالا جا رہا ہے؟ نگران دورمیں بھی سندھ طاس معاہدے پر حملے کی کوشش کی گئی۔
شیری رحمان نے مزید کہا کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم مسترد کرتے ہیں، سندھ اسمبلی میں ارسا ایکٹ کیخلاف قرارداد پیش ہو چکی ہے، سندھ میں پانی کی کمی ہے جسے وفاق کی جانب سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔