اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے، یہ طے پایا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو آسان بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ ہوا، جوڈیشل ریفارمز(ن) لیگ کے منشور کا حصہ بھی ہے، کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے، آئین میں ترمیم دوتہائی اکثریت سے پاس ہوتی ہے۔
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے وقت پیپلزپارٹی سے مذاکرات میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا عدالتی اصلاحات کی جائیں، مسلم لیگ(ن) بھی چاہتی ہے عوام کو فوری انصاف ملے، وزیراعظم نے عدالتی اصلاحات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی تھی، فوجداری اور ٹیکس اصلاحات شروع کر دی گئیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل184کےتحت سوموٹواختیارات کا تعین کرنا ہے، مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی، آئینی حدود میں رہتےہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کا ڈرافٹ جب تک ایوان میں پیش نہ ہو وہ ڈرافٹ ہی ہوتا ہے، ڈرافٹ کی منظوری کابینہ دیتی ہے، پارلیمنٹ میں نجی بل آسکتا ہے، بہت سارے ملکوں میں آئینی عدالتیں ہیں۔