اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت 'ٹیک آف' کر رہی ہے، ٹیکس فائلرز کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے۔
ایس سی او کانفرنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ آستانہ میں ایس سی او ہوئی تو وہاں وزیراعظم کے ساتھ گیا، وہاں بیلاروس کو ممبر شپ دی گئی، اعزاز کی بات ہے ہم بڑے عرصے بعد اس طرح کی سمٹ کی میزبانی کر رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہر روز معاشی لحاظ سے اچھی خبریں آرہی ہیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا بڑا مسئلہ درپیش ہے، کلائمیٹ چینج پر جتنی زیادہ بات چیت کی جائے اتنی کم ہے، ایس سی او ایجنڈا پر کلائمیٹ چینج اور دہشتگردی پر بات ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے علاقائی تعاون سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا، دنیا میں امن ممکن نہیں جب تک مڈل ایسٹ میں دیرپا حل نہیں لائیں گے، فلسطین میں نسل کشی ہو رہی ہے، اس بات کو ماننا ہوگا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، نہتے شہریوں پر وائٹ فاسفورس، بیلسٹک میزائل کا استعمال ہو رہا ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ نسل کشی جنگی جرائم کے ذریعے کی جارہی ہے، ایک بچے کو پتہ ہی نہیں کہ ہوکیا رہا ہے؟ اس پر کیوں حملہ کیا جارہا ہے؟ وزیراعظم نے ایس سی او سمیت ہر فورم پر مؤثر آواز اٹھائی ہے، ہم نے گزشتہ ایس سی او میں کہا کہ اسرائیل کا احتساب ہوگا یا نہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مڈل ایسٹ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، فلسطینیوں کی نسل کشی ہر انسان کا مسئلہ ہے جس پر بات کرنا ضروری ہے، پاکستان کے اکنامک انڈیکیٹرز بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے، سینٹرل ایشیا جا کر ہمیشہ ٹریڈ پر بات ہوتی ہے، ہماری ترسیلات زر 8.8 بلین ڈالرز پر پہنچ چکی ہیں، چین کی مدد کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام ملنا ناممکن تھا، ترسیلات زر کی بہتری بھی آئی ایم ایف پروگرام کا باعث بنی۔
عطاتارڑ نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کے دوسرے نمبر پر فری لانسر موجود ہیں، ہمارے ٹیکس فائلرز کی تعداد پہلے سے دگنی ہوگئی ہے، ڈیجیٹل اکانومی کے نئے فارمیٹ کے حوالے سے کام ہوسکتا ہے، پاکستان میں آگے بڑھنے کے بہت مواقع موجود ہیں، ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اکانومی، ٹریڈ اور سرمایہ کاری بڑھانے کی طرف فوکس ہے، ہم ریجن میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے، سینٹرل ایشیا اور دیگر ممالک میں آپ کے کلچر سے ملتی جلتی چیزیں ملیں گی، ہمیں اپنے کلچر کو بھی دیگر ممالک میں متعارف کرانا ہے۔