وزیراعلیٰ پنجاب کا لڑکی سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا حکم

Published On 16 October,2024 03:07 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نجی کالج کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی اہم مسئلے پر بات کر رہی ہوں، مسئلے کے تمام حقائق جان کر آپ کے سامنے آئی ہوں، تمام حقائق سب کے سامنے رکھوں گی۔

انہوں نے کہا کہ 15 کروڑ عوام کا تحفظ میری ذمہ داری ہے، ایک جھوٹ کی داستان گھڑی گئی، ایسی بات کا ایشو بنایا گیا جس کا وجود ہی نہیں، ایک بچی کا نام لیا گیا اور کہا گیا کہ وہ متاثرہ ہے، بچی 2 اکتوبر سے ہسپتال میں داخل تھی جس کو گرنے سے چوٹ لگی اور وہ آئی سی یو میں داخل تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ ریپ کا واقعہ ہوا ہے، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی، ایک بچی کا نام لیا گیا کہا گیا یہ وکٹم ہے، گرنے کی وجہ سے وہ آئی سی یو میں داخل تھی، اس بچی کو ریپ کا وکٹم بنا دیا گیا، بچی کے مستقبل، والدین اور رشتہ داروں کو جو نقصان ہوا اس کی بھرپائی کون کرے گا؟

انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ بچی کو بیسمنٹ میں لے جایا گیا، ہم نے آوازیں سنی، بیسمنٹ کے دروازے بند کیے گئے، 1122کو وہاں بلایا گیا، وہاں بیسمنٹ کے دروازے ہی نہیں، نہ وہاں کئی دن سے 1122 آئی ہے، جس بچی پر الزام لگایا وہ دو تین ہسپتالوں میں گئی، جس دن یہ جھوٹا واقعہ رپورٹ ہوا اس کی کوئی بنیاد نہیں، اس دن وہ بچی کالج میں تھی ہی نہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جس گارڈ کا نام لیا گیا، وہ گاؤں اپنے گھر گیا ہوا تھا، احتجاج ہوئے ہیں، بچوں کو لایا گیا، ان احتجاجوں کے پیچھے کون ہیں میں سب جانتی ہوں، بچوں سے پوچھا گیا کہ مسئلہ کیا ہے ان کو علم ہی نہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ بچی کی والدہ نے کہا میری پانچ بچیاں ہیں جن کی شادیاں بھی ہونی ہیں، بچی کی ماں نے مجھ سے کہا کہ اب میری بچیوں کی شادیاں کیسے ہوں گے، اس بچی کے والد اور چچا نے ویڈیو پیغام بھی دیا تھا، بیٹیاں ، مائیں اور بہنیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔

طلبا کو گمراہ کرنے کی سازش کی گئی

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ طلبا کو گمراہ کرنے کی سازش کی گئی، یہ مہم جھوٹ پر مبنی تھی، وہ بچی ریپ کی وکٹم نہیں، ایسے سازشی کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے، مریم نواز نے کہا کہ اس بچی پر جھوٹی کہانی گھڑی گئی، وہ بالکل پاک صاف ہے، اس بچی پر جھوٹے الزامات لگے، سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا گیا، پولیس چاہتی تھی جس پر کہانی گھڑی گئی وہ مدعی بنے، میں سمجھتی ہوں اس کیس میں مدعی پنجاب حکومت کو بننا چاہیے، یہ صرف ایک بچی کا کیس نہیں سیکڑوں بچیوں کا کیس ہے۔

پنجاب حکومت اس کیس میں مدعی بنے گی

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک لڑکے کی ویڈیو میں اس نے کہا وہ بچی وفات پاگئی ہے، اب ویڈیو بنانے والے کو پتہ چل گیا ،جھوٹ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہو گیا ہے، سمجھتی ہوں پنجاب حکومت کا اس کا مدعی بننا چاہیے، ایف آئی اے کو درخواست دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں میں صرف ایک سیاسی رہنما نہیں، صوبے کی چیف ایگزیکٹو ہوں، میں سب کی وزیر اعلیٰ ہوں، چاہتی ہوں میری ٹیم کی جانب سے کسی سے ناانصافی نہ ہو، کسی کی بہن ،بھائی یا رشتے دار اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس میں طالبہ ماہ نور کو ساتھ بٹھا رکھا تھا، انہوں نے بچی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بچی نے بتایا ہے کہ اس کا متعلقہ کیمپس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس نے واقعے کی تفصیلات کسی اور سے سن کر ویڈیو میں بیان کی تھی اور ویڈیو میں کہا بھی تھا کہ اس کا اس کیمپس سے تعلق نہیں ہے مگر اس وڈیو کو ایڈٹ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم پنجاب کو بھی کہا ہے کالج کی برانچ کا لائسنس کینسل نہیں کرنا چاہیے تھا، جس شخص کا کالج ہے وہ بھی ایک عزت دار شخص ہے، بچوں کے خلاف جرائم میری ریڈ لائن ہے، دو دو گھنٹے میں لوگ گرفتار ہو گئے ہیں، لاہور میں کرائم 40فیصد کم ہوگئے ہیں یہ کوئی چھوٹی بات نہیں، امن وامان کا قیام میری ترجیح ہے۔

جو اس پروپیگنڈا میں ملوث ہیں ان کو نہیں چھوڑوں گی

ان کاکہنا تھا کہ گجرات میں بھی ایک واقعہ ہوا جس کو اس سے جوڑا گیا، جو جو پروپیگنڈا میں ملوث ہیں ان کو چھوڑوں گی نہیں، جنہوں نے بچی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، تمام اکاؤنٹس نکلوا لیے ہیں، پروپیگنڈا میں استعمال ہونے والے تمام اکاؤنٹس کے خلاف کریک ڈاؤن ہو گا، بچی 2 تاریخ سے آئی سی یو میں پڑی ہوئی تھی، پھر کنزہ اور مناہل نام کی بچیوں کے پیچھے لگ گئے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ہے، خدارا یہ سب کے بچوں کو معاملہ ہے، آپ یقینی بنائیں جو ملوث ہیں وہ بچ کر بھاگنے نہ پائیں۔

مریم نواز نے کہا کہ تعلیم کیلئے جو اچھا کام کر رہے ہیں ان کے نقصان پر میرا دل پریشا ن ہے، سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے، قانون بنا رہے ہیں، سپیشل عدالتیں بنا رہے ہیں، اس میں سوشل میڈیا بھی شامل ہے۔