اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بدمعاشی ہوگی تو ہم بھی اپنا رویہ تبدیل کریں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کا پہلا مسودہ مسترد کیا تھا آج بھی کرتے ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیم پر جمعیت علما اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی طویل بیٹھک ہوئی۔
ملاقات میں پی ٹی آئی وفد اور مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترامیم مسودے پر مشاورت ہوئی، ملاقات کرنے والوں میں سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، حامد خان اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔
بعدازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر تین ہفتوں سے بحث اور مشاورت کا عمل جاری ہے، اس معاملے پر ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے اور نمائندوں کے ساتھ بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دو دن قبل بلاول بھٹوکیساتھ بیٹھ کر اس پر طویل بحث کی، پھر گزشتہ روز چار گھنٹوں تک نواز شریف سے بھی اس پر طویل بات ہوئی، جن چیزوں پر اتفاق ہوا اس کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ باقی متنازع چیزوں پر بات چیت جاری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ تحریک انصاف اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت ہے جس کو لاتعلق نہیں رکھا جا سکتا، آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر صبح تک اراکین کو اغوا، ہراساں اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو پھر حکومت یاد رکھے کہ ہم بہت سخت رویہ اختیار کریں گے، ہمارے خلوص، سنجیدگی اور نیک نیتی کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی متنازع ترمیم کیلئے ہاتھ مروڑ کر ووٹ لیں گے تو کیا یہ جمہوریت ہوگی، ہم دونوں جماعتوں نے اپنے ارکان کو آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ دینے کے نوٹس جاری کر دیئے جس میں انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ پارٹی پالیسی پر عمل کریں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بڑے دل کے ساتھ مولانا صاحب کے ساتھ گفتگو میں شریک ہوئے اور پہلے ہی دن طے کیا تھا کہ آپ کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں، خصوصی کمیٹی میں پہلے دن سے ہم نوٹس میں لے کر آئے کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا اور فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے، اس کے باوجود بھی ہم نے ہر اجلاس میں شرکت کی تاکہ ڈرافٹ ہمارے سامنے پیش کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی رویے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ہمارے اور مولانا کے درمیان کئی چیزوں پر اتفاق ہوگیا ہے، اگر حکومتی رویہ یہی رہا تو پھر ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
اس سے قبل 26 ویں آئینی ترمیم پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا۔
جے یو آئی کی پارٹی میں فارورڈ بلاک کی تردید
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) نے مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر پارٹی کے اندر کسی فارورڈ بلاک کی تردید کر دی۔
جے یو آئی کے ترجمان نے پارٹی میں فارورڈ بلاک کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے تمام ارکان سے رابطے میں ہیں۔
ترجمان جے یو آئی اور مرکزی رہنما اسلم غوری نے کہا کہ ہمارے 8 ایم این ایز اور 5 سینیٹرز میں سے صرف ایک سینیٹر عبدالغفور سے رابطہ نہیں ہو رہا، سینیٹرعبدالغفور سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے ارکان پر واضح کر دیا ہے وہ 63 اے کے تحت پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ دیں گے۔
اس سے قبل ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جے یو آئی میں فارورڈ بلاک بن گیا ہے جس میں 4 سے 5 اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔