حیدر آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ نہ رہے پھر بھی ہمارا مطالبہ ہے برابری کی عدالت قائم ہو، ہمارا مطالبہ ماننا پڑے گا، برابری کی عدالت بنانا پڑے گی۔
حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید بی بی نظریے، منشور اور مشن کے ساتھ وطن واپس آئی تھیں، شہید بے نظیر نے وفاقی عدالت بنانی تھی، وفاقی عدالت نے پاکستان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے ون یونٹ توڑا، شہید بی بی کی خواہش تھی عدالتوں سے بھی ون یونٹ کا نظام ٹوٹ جائے، بی بی شہید کا وعدہ پورا کرنے جا رہا ہوں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سب کا مطالبہ ہے کہ برابری کی نمائندگی ہو، جب تک عدالت اپنی مرضی کے مطابق چلے گی تب تک عوام کو انصاف نہیں ملے گا، ماضی میں ہمارے ججز نے آمروں کا ساتھ دیا، انصاف دینا ہے تو آئین اور قانون کے ساتھ چلنا ہو گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی ترجیح ہے، وفاقی آئینی عدالت میں برابری کی نمائندگی ہو گی، آج سیاسی جماعتوں کے لیے ایک امتحان ہے، پوری کوشش ہے آئین سازی اتفاق رائے سے کریں، آئین سازی کے لیے دن رات محنت کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جو کام قاضی فائز عیسیٰ نے کیا تاریخ انہیں یاد رکھے گی، جسٹس فائز عیسیٰ نے بہادری سے فیض آباد دھرنے کیخلاف فیصلہ دیا، کوئی اور جج جسٹس فائز عیسیٰ جیسا فیصلہ نہیں کر سکتا تھا، جسٹس فائز عیسیٰ سے پہلے تمام چیف جسٹس ڈرتے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ترمیم کیلئے ووٹ ڈالیں، اگر مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو ساتھ لانا چاہتے ہیں تو سب مل کر آئینی بینچ بناتے ہیں، سیاسی جماعتیں آج کا نہیں، مستقبل بارے سوچیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم سب کو پارلیمان کی عزت میں اضافہ کرنا چاہئے، یہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے آخری موقع ہے ہوش کے ناخن لیں، جو آئین سازی ہوئی اسی کے مطابق ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم اپنی سیاسی طاقت پر کر کے دکھائیں گے: بلاول بھٹو
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسلام آباد سے آئینی بینچ اور صوبائی بینچ بنا کر واپس آؤں گا، اسلام آباد جا کر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی آخری کوشش کر رہا ہوں، اگر میری یہ کوشش ناکام ہو گئی تو پھر سب کو جمہوریت کےلیےدعا مانگنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن میرے لیے دروازہ بند کر دے گی تو متنازعہ راستے پر چلنا پڑے گا، میں اس متنازعہ طریقے پر نہیں چلنا چاہتا، دوماہ سے مشاورت کر رہے ہیں اب ہم مزید انتظار، کمپرومائز نہیں کر سکتے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا جو ڈرافٹ ہے اسے خود قومی اسمبلی میں پیش کروں گا، کوشش ہے تمام جماعتوں کو اکٹھا کروں، وفاقی عدالت میں جو ون یونٹ قائم ہے وہ ختم ہو جائے گا،
انہوں نے کہا کہ مولانا اور تمام سیاسی جماعتوں سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اتفاق رائے سے قانون سازی کریں، مولانا سے آج پھرملاقات کر کے آئین سازی پر بات کروں گا، اتنے سمجھوتوں کے باوجود بھی بات نہ بنی تو اکثریت کی بنیاد پر آئین سازی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کا مطالبہ تھا بانی سے ملنے دیا جائے، میں نے پی ٹی آئی کی آج بانی سے ملاقات کا بندوبست کرا دیا تھا، پی ٹی آئی والے بانی سے ملے یا نہیں مجھے نہیں پتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بےنظیرکی جدوجہد جاری رکھیں گے، شہید بےنظیر کے نامکمل مشن کو مکمل کر کےدکھائیں گے، ہمارا مطالبہ برابری کا ہے، یہی عوام پوچھتے ہیں شہید بھٹو، شہید بےنظیر کو انصاف نہیں دیا، جب تک عدالت اپنی مرضی کے مطابق چلے گی تب تک عوام کو انصاف نہیں ملےگا۔
دریں اثنا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے کارساز کے شہدا کے ورثا کی سٹیج پر ملاقات ہوئی، بلاول بھٹو نے شہدا کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔