سرکار نے بات نہ سنی تو سڑکوں پر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان

Published On 12 December,2024 05:13 pm

ڈیرہ اسماعیل خان: (دنیا نیوز) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کے مطابق بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو وہ خود بخود ایکٹ بن جاتا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونا چاہئے، اگر حکومت نے نوٹیفکیشن جاری نہ کیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے۔

ڈی آئی خان میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کل سیاست میں دینی مدارس کی رجسٹریشن پر بحث چل رہی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران ہی اس بل پر گفتگو چل رہی تھی، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن کیلئے ڈرافٹ حکومت نے تیار کیا تھا، ہمیں کسی مدرسے، مدرسوں کی تنظیم، علمائے کرام سے کوئی شکایت نہیں، ڈرافٹ پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے پاس ہوا، وزارت قانون نے اس کا ڈرافٹ تیار کیا اور ہم نے قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ معاملے کو الجھایا گیا، اچھے بھلے دانشور بھی کنفیوژ ہوئے کہ مسئلہ کیا ہے، مدارس رجسٹریشن اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق قانون دونوں ایوانوں سے اتفاق رائے سے منظور ہوئے، سارانزلہ ہم پرہی کیوں گررہا ہے؟ ہم نے الیکشن سے پہلے سرکار کے بنائے ڈرافٹ کو قبول کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگرچہ ہمیں تحفظات ہیں مدارس کی نئی تنظیمیں کیوں سامنے آگئیں؟ مدارس کی تنظیموں کو تقسیم کرنے میں اداروں کا ہاتھ نہیں تھا؟ آپ نے مدارس کی تنظیم کو کیوں توڑا، الگ سے بورڈ میں کیوں چلے گئے؟۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈرافٹ کو تحفظات کے باوجود قبول کیا تھا، بل کی تیاری میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں شامل تھے، ہم ایک قانون کے ساتھ وابستہ ہونا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست، ذمہ دار لوگ ملک کو بحرانوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، ایکٹ پاس ہوچکا اس کا نوٹیفکیشن فوری ہونا چاہئے، 16 دسمبر کو ہمارا اجلاس ہو رہا ہے، اگر ہمیں عدالت بھی جانا پڑا توجائیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ علما سے گزارش ہے کہ جنہوں نے آپ کو اکسایا وہی اس معاملے کے ذمہ دار ہیں، صدرمملکت نے آئینی مدت میں بل پر دستخط نہیں کیے، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا، یہ ملک، آئین اور پارلیمنٹ کا بھی مذاق بنا رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری اس وقت دونوں ایک پیج پر دکھائی دے رہے ہیں، مثال موجود ہے جب سابق صدر عارف علوی نے دستخط نہیں کیے تو اس وقت حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یہاں کوئی نہیں ہے، ایک مذاق ہے، اس سے زیادہ اس حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کرم میں قتل عام ہو رہا ہے، جنوبی اضلاع میں سورج غروب ہونے کے بعد لوگ گھروں سے نہیں نکلتے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر نے ہمارے موقف کی بھرپور حمایت اور تائید کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کرنا اچھی بات ہے، مسائل حل ہوتے ہیں تو بہتر ہے، اگر حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ہو رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔