کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ کے بعد سندھ اسمبلی نے بھی سندھ ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور ضیاء الحسن النجار نے سندھ ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 پیش کیا جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کرپشن کا گڑھ ہے، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، جیسے ایف بی آر کہیں جگہوں پر ناکام رہا، یہاں بھی ناکام رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آر بی نے ہمیشہ اپنا ہدف پورا کیا ہے، زرعی ٹیکس تیس سال سے لگا ہوا ہے، گزشتہ برس مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس دیں اور ایف بی آر جمع کرے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرط پر ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025ء کی منظوری دیدی
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کہا تھا ٹیکس 15 فیصد سے ڈائریکٹ 45 فیصد پر نہ لے کر جائیں، کسان اگر فصل نہیں اگائے گا تو ہم کیا کھائیں گے، زرعی ٹیکس قانون میں بہتری کی گنجائش ہے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کلیکشن صوبائی حکومت کرے گی، یہ تاثر غلط تھا کہ زراعت پر پہلے ٹیکس نہیں تھا، تنخواہ فکس ہوتی ہے، زراعت کے نظام میں انکم کو کیلکولیٹ نہیں کر سکتے۔
دوران اجلاس ایم کیو ایم نے زرعی انکم ٹیکس بل کی حمایت کی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہ احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم 40 سال سے زرعی ٹیکس کی بات کر رہی ہے، ہماری بات نہیں مانی لیکن آئی ایم ایف کی بات مان لی، زرعی انکم ٹیکس مجبوری نہیں، ضروری ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر زرعی آمدن پر ٹیکس کو بڑھایا، نہیں چاہتے کہ قرض رکنے سے پوری معیشت کو نقصان ہو۔