کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کو فراہمی آب کے منصوبے ’کے فور‘ کے راستے میں آنے والی زمین سے متعلق مولا بخش اور دیگر کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے حکم امتناع واپس لے کر کے فور منصوبے پر کام کی اجازت دے دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کو فراہمی آب کے منصوبے کے فور کے راستے میں آنیوالی زمین سے متعلق حکم امتناع واپس لے لیا، دوران سماعت بیرسٹر ولید خانزادہ نے موقف اپنایا کہ حکم امتناع کی وجہ سے کراچی کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔
درخواست گزار کی وکیل فریدہ منگریو ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ حکومت نے جو زمین لینی ہے اس کے لیے تمام قوانین پر عملدرآمد کیا جائے، دیہہ اللہ پیمائی تعلقہ شاہ مرید میں 4 ایکڑ زمین کا تنازع ہے، اس زمین کے حکم امتناع کی وجہ سے پروجیکٹ میں تاخیر کا بہانہ جھوٹا ہے، کے فور پراجیکٹ کے متعلق حکومتی پالیسیاں واضح نہیں ہیں۔
فریدہ منگریو ایڈووکیٹ نے کہا کہ منصوبے کیلئے پہلے فنڈز نہیں تھے پھر واپڈا کے حوالے کر دیا گیا، 2014 کو ایک نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے اور 2017 میں اسکی تصحیح کی جاتی ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکم امتناع کے باوجود کام جاری ہے تو توہین عدالت کی درخواست دائر کریں، تھوڑی سی زمین کیلئے عوامی اہمیت کے حامل منصوبے کو نہیں روکا جاسکتا، عدالت نے مولا بخش سمیت دیگر کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے کے فور منصوبے پر کام کی اجازت دے دی۔