لاہور ہائیکورٹ میں 9 وکلا کو ایڈیشنل جج بنانے کی حتمی منظوری دیدی گئی

Published On 06 February,2025 05:57 pm

لاہور: (محمد اشفاق) جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ میں 9 وکلا کو ایڈیشنل جج بنانے کی حتمی منظوری دیدی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس عالیہ نیلم سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس میں چیف جسٹس نے 9 وکلا کے نام پیش کیے جس کے بعد جوڈیشل کمیشن نے 9 وکلا کے نام تسلیم کیے اور انہیں جج بنانے کی منظوری دیدی گئی۔

حسن نواز مخدوم، ملک وقار حیدر اعوان، سردار اکبر علی ڈوگر، ملک جاوید اقبال وینس، سید احسن رضا کاظمی، محمد جواد ظفر، خالد اسحاق اور سلطان محمود کی بطور ایڈیشنل جج لاہور ہائیکورٹ تقرری کی منظوری دیدی گئی۔

لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی کل آسامیوں کی تعداد 60 ہے، اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں 34 ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور ججز کی خالی آسامیوں کی تعداد 26تک پہنچ چکی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں آخری مرتبہ ججز کی خالی آسامیوں پر 13 وکلا کی بطور جج تقرری 7 مئی 2021 کو ہوئی تھی اور اس کے بعد ایک بھی جج کی تقرری نہیں ہو سکی جس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔

ابتدائی طور پر 9 خالی آسامیوں کو پُر کیا گیا جبکہ مزید 16 آسامیوں کو بھی مرحلہ وار پُر کیا جائے گا، نامور وکلا کی بطور ایڈیشنل جج تقرری پر قانونی ماہرین نے چیف جسٹس عالیہ نیلم کو خراج تحسین پیش کیا۔

سینئر قانون دان احسن بھون نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ میں جن وکلا کا بطور جج تقرر ہوا ان کے کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، یہ انتہائی لائق اور باوقار وکلا ہیں، چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ چودھری نصیر کمبوہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شفافیت اور میرٹ پر تقرری کر کے ریکارڈ قائم کر دیئے، من پسند والے کلچر کا خاتمہ کیا، ایسے لوگ ہی جج بنیں گے تو سسٹم مضبوط ہوگا۔

ایڈووکیٹ قرت العین کا کہنا تھا چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پہلے وکلا کی فلاح کے لیے تاریخی اقدامات کیے، اب نامور وکلا کا بطور جج تقرر ہوا، ان اقدامات پر چیف جسٹس عالیہ نیلم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔