ملٹری کورٹ پر اعتراض ہے کہ ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا: آئینی بنچ

Published On 05 March,2025 11:51 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹ پر ایک یہ اعتراض ہے کہ ملٹری ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹر کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس میں سپریم کورٹ بار کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیئے۔

عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل کی عدالت کو یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کا ذکر کیا تھا، اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر 5 رکنی بنچ کے فیصلے میں موجود ہے، تحریری یقین دہانیاں جن متفرق درخواستوں کے ذریعے کرائی گئیں ان کے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔

جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیاء الحق نے کیا: جسٹس مندوخیل

اپنے دلائل میں عابد زبیری نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا، جنرل ضیاء الحق نے 1978 میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیاء الحق نے کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کے لیے مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے، پروسیجر میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، آرمی ایکٹ میں فراہم پروسیجر پر عمل نہ ہونا الگ بات ہے، پروسیجر پر عمل نہ ہو تو پھر اس کی دستیابی کا کوئی فائدہ نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹ پر 2 اعتراض ہیں، ایک اعتراض ہے کہ ملٹری ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا، دوسرا اعتراض ٹرائل کرنے والوں پر قانونی تجربہ نہ ہونے کا لگایا گیا۔

فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے: جسٹس جمال

وکیل عابد زبیری نے بتایا کہ ملٹری کورٹ ایگزیکٹو کا حصہ ہے جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟ آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟ عابد زبیری نے جواب دیا کہ آرمی کا کام سرحد پر لڑنا ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا آپ ملٹری کورٹ کو عدلیہ تسلیم کرتے ہیں؟ اگر عدلیہ تسلیم کرتے ہیں تو اس کے نتائج کچھ اور ہوں گے، اگر ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے تو پھر وہ عدلیہ ہے، جسٹس منیب نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔

وقفے کے بعد سماعت

وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی تو وکیل عابد زبیری نے اپنے دلائل میں مزید بتایا کہ عدالت فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ سول نوعیت کے جرائم پر سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہوسکتا، فوجی عدالتیں آئین کے تحت بنے عدالتی نظام کا حصہ نہیں ہیں، فوجی عدالتوں میں ٹرائل صرف ان سویلینز کا ہوسکتا جو فوج کا حصہ ہوں، آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 4 کی موجودگی میں سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن نہیں، سیکشن ٹو ڈی کے تحت ملزمان پر آرٹیکل 8 کی ذیلی شق تین اے کا اطلاق نہیں ہوتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 8 کی ذیلی شق تین اے میں دوسرے اشخاص کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے، آج تک کتنے فیصلہ ہوئے کسی میں ملٹری کورٹ پر کلیئریٹی نہیں ہے۔

عابد زبیری نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے کی موجودگی میں ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ نیکسز والے سیکشن کو کدھر لے کر جائیں گے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سیکشن ٹو ڈی میں ملٹری کورٹ نہیں لکھا گیا، سیکشن ٹو ڈی میں لکھا ہے جرم پر ٹرائل ہو گا، یہ نہیں لکھا کہ ٹرائل کا فورم کون سا ہو گا۔

عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری تنصیبات پر حملوں کے بارے میں ترمیم کر کے ملٹری ٹرائل میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ یہ حملے تو اب بھی ہو رہے ہیں، گزشتہ روز بنوں کینٹ میں حملہ ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ شواہد ہوں تو انسداد دہشت گردی عدالتیں بھی سزائیں دیتی ہیں، ایسے کیسز کہاں چل رہے ہیں؟ اگر ایسے کیسز انسداد دہشت گردی عدالت میں چل رہے ہوتے تو رپورٹنگ ہوتی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے، پہلے تسلیم کریں گے پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں، آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون میں ملٹری کورٹ نہیں، کورٹ مارشل کا لفظ استعمال ہوا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کسی عدالتی فیصلے میں ڈیکلریشن نہیں دیا گیا کہ ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے۔

وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ہو گئے اور اب لاہور بار کے وکیل حامد خان کل سے اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔