کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے کینالز کی تعمیر کے لیے ارسا کی پانی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکم امتناع دے دیا، جس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا۔
ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست سندھ ہائیکورٹ نے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامے کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت کے وکلا نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی، تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت کو دس دن کی مہلت دی جاتی ہے، فریقین دستاویزات کی کاپی وکیل درخواست گزار کو پیشگی فراہم کریں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن نہ ہونے سے متعلق کوئی تنازع نہیں ہے، وکیل درخواست گزار کے مطابق ارسا کی تشکیل قانون کے مطابق نہیں ہے، وکیل درخواست گزار کے مطابق ارسا کا 25 جنوری 2025 کا پانی دستیابی سرٹیفیکٹ معطل کیا جائے۔
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل کے مطابق پانی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پانی کا موجودہ تنازع کھڑا ہوا، درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر چولستان کے علاقے کو لنک کینالز کے ذریعے پانی دیا جانا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بادی النظر میں درخواست گزار کا موقف درست نظر آتا ہے، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق ارسا میں وفاقی رکن کا تعلق صوبہ سندھ سے ہونا ہے، موجودہ وفاقی رکن کا تعلق سندھ سے نہیں ہے، ارسا کا موجودہ ڈھانچہ سنگین تنازع کا شکار ہے۔
عدالت کے مطابق مسئلے کی حساسیت کے پیش نظر پانی کی فراہمی سے متعلق جاری سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر مزید کوئی کارروائی نہ کی جائے، آرٹیکل 155 ماہرین کی تقرری سمیت تنازعات کا حل فراہم کرتا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالتی استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ یہ آپشن استعمال کیا جاچکا ہے۔