لاہور: (دنیا نیوز) مال روڈ پر جماعت اسلامی کی طرف سے غزہ مارچ کا انعقاد کیا گیا، غزہ مارچ امیر جماعت اسلامی کی کال پر رکھا گیا۔
مارچ کا مقصد غزہ کے مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے، غزہ مارچ میں قافلوں کی صورت میں شہریوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل ہمارے بچوں کو قتل کر رہا ہے، نیتن یاہو سن لو ایک، ایک بچے کے خون کا حساب لیں گے، اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے، اسرائیل کو طاقت امریکا سے ملی ہوئی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے حکمران، اپوزیشن والے امریکا کی مذمت کیوں نہیں کر رہے، سب لائن لگا کر کھڑے ہیں کہ ٹرمپ آشیرباد دے، حکمرانوں اور نام نہاد لیڈرو تم انجمن غلامان امریکا بنے ہوئے ہو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل کی تاریخ ہے یہ انبیا کے قاتل ہیں، حکمرانو ہوش کےناخن لو،زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھو، اسرائیل کو واضح پیغام دو، "اینف از اینف"۔
انہوں نے کہا کہ پرسوں شاہراہ فیصل کراچی میں بڑا غزہ مارچ ہوگا، کون تھے وہ غدار صحافی جو اسرائیل گئے تھے، اسرائیل جانے والے صحافیوں کو بےنقاب کیا جائے، کبھی اسرائیل کے حق میں بولنے کا سوچنا بھی ناں، اسرائیل کے حق میں بولنے والوں کو عوام عبرت کا نشان بنا دیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، ایک ہی ریاست فلسطین کی ریاست ہے، مسجد اقصیٰ ہمارا عقیدہ اور روح ہے، غزہ کے شہریوں کا پانی بند اور اوپر سے بمباری ہو رہی ہے، کہاں ہیں انسانی حقوق کے چیمپئن؟۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں ہڑتال کی کال دیں گے، تاجر برادری سے مشاورت کریں گے، ہم دنیا کو بتائیں گے کہ ہم دہشت گرد امریکا، اسرائیل کے ساتھ نہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصر، اردن، سعودی عرب سے کہنا چاہتا ہوں فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں، پوری دنیا میں ہر پیدا ہونے والا مسلمان بچہ حماس بنے گا، حماس ظلم کے خلاف جدوجہد کا استعارہ ہے، حماس کو تسلیم کیا جائے اور اس کا پاکستان میں دفتر کھولا جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غداروں پر بھی نظر رکھنا ہوگی، چچا، بھتیجی مل کر بھی اتنا بڑا جلسہ نہیں کر سکتے، پرسوں شاہراہ فیصل پر انسانوں کا سمندر ہوگا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی میں 14 اور شہر اقتدار اسلام آباد میں 20 اپریل کو غزہ مارچ کی کال دی گئی ہے، مارچ میں خواتین، بچوں سمیت ہر عمر سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی کثیر تعداد شریک ہو گی۔