اسلام آباد: (دنیا نیوز) مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومتی اتحاد کو ایوان میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 218 تھی جس میں مسلم لیگ (ن) کے 110، پیپلز پارٹی کے 70، ایم کیو ایم کے 22 اور مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص77 نشستوں کی تقسیم کا اصل فارمولا کیا ہو گا؟
اپ ڈیٹ کی گئی جماعتی پوزیشن کے مطابق اپوزیشن کے ارکان کی مجموعی تعداد 100 ہے جس میں سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ 8 آزاد امیدوار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 8 ارکان شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو 15، پیپلز پارٹی کو 4 اور جے یو آئی (ف) کو 3 اضافی نشستیں مل گئیں، اس طرح اب قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 اور جے یو آئی (ف) کی 11 ہو گئی ہے۔
ان اضافی نشستوں کے ساتھ حکومتی اتحاد نے 336 رکنی ایوان میں 237 نشستیں حاصل کر لی ہیں جو دو تہائی اکثریت (224 نشستیں) سے زیادہ ہیں۔
محفوظ نشستوں کی تقسیم
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 77 محفوظ نشستیں بحال ہو گئی ہیں جن میں 22 قومی اسمبلی اور 55 صوبائی اسمبلیوں کی ہیں۔
قومی اسمبلی
قومی اسمبلی میں بحال ہونے والی نشستوں میں پنجاب سے خواتین کی 11، خیبر پختونخوا سے خواتین کی 8 اور اقلیتوں کی 3 نشستیں شامل ہیں، ان میں مسلم لیگ (ن) کو 14، پیپلز پارٹی کو 5 اور جے یو آئی (ف) کو 3 اضافی نشستیں ملی ہیں۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی میں 27 ارکان شامل ہوئے ہیں جن میں 24 خواتین اور 3 اقلیتوں کی نشستیں ہیں، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 23، پیپلز پارٹی کے 2 اور مسلم لیگ (ق) اور آئی پی پی کا 1،1 رکن شامل ہے۔
سندھ اسمبلی
سندھ اسمبلی میں 3 محفوظ نشستیں بحال ہوئی ہیں جن میں 2 پیپلز پارٹی اور ایک ایم کیو ایم کو ملی ہے، اس طرح پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 118 اور ایم کیو ایم کے ارکان کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے مشترکہ طور پر 93 ارکان ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے 9، 9 ارکان ہیں، پیپلز پارٹی کے 5، اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے 2، 2 ارکان ہیں۔
25 خالی محفوظ نشستوں (21 خواتین اور 4 اقلیتیں) میں سے 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں جن میں پیپلز پارٹی کو ایک، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کو 2، 2 نشستیں ملی ہیں۔