لیڈرز ایک ہی راستے سے آ رہے، نئے صوبے گیم چینجر ثابت ہوں گے: میاں عامر محمود

Published On 30 September,2025 11:15 am

ملتان: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کو وفاقی حکومت مرکز کے لیول پر چلارہی ہے، ملک میں سب لیڈر ایک ہی راستے سے آرہے ہیں، نئے صوبے گیم چینجر ثابت ہوں گے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے یونیورسٹی آف سدرن پنجاب ملتان میں ایپ سپ کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان "2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں" سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 4 صوبے ہیں، پنجاب پاکستان کا 51 فیصد ہے، پاکستان بنا تو بلوچستان کی آبادی صرف 11 لاکھ تھی۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پنجاب باقی تینوں صوبوں سے بڑا ہے، پنجاب کی آبادی 13کروڑ ہے، پنجاب اگر ملک ہوتو دنیا میں 13 واں بڑا ملک ہوگا، سندھ اگر ملک ہو تو یہ دنیا کا 32 واں بڑا ملک ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے 2019 میں ایک رپورٹ شائع کی، رپورٹ میں شائع کیا جب پاکستان 100 سال کا ہوگا تو اس کا نقشہ کیسا ہوگا، ہمیشہ کہا جاتا ہے سدرن پنجاب میں ترقی نہیں ہو سکی کیونکہ یہ لاہور سے دور ہے، یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔

بلوچستان میں ویلفیئر کا کام کیا ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اب تک صرف 5 کیپیٹل سٹیز کو ڈویلپ کیا، پنجاب میں جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہوا کے معیار جانچنے والے پہلی دفعہ 43 آلات نصب اور سٹیشن بنائے گئے ہیں، بلوچستان میں ویلفیئر کا کام کیا ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کی آبادی آج 25 کروڑ ہے، بلوچستان کی آبادی آج ڈیڑھ کروڑ کے قریب ہے، پنجاب 2 کروڑ کی آبادی سے شروع ہوا، آج اس کی آبادی 13 کروڑ کے قریب ہے، صوبہ سندھ میں آج ساڑھے 5 کروڑ کی آبادی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملک 7 اجزا سے مل کر بنتا ہے، اللہ نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے، ہماری آبادی بہت بڑی ہے، حکومت کی گرپ اس بڑی آبادی پر نہیں ہے، جب تک اختیارات نیچے منتقل نہیں کریں گے تو ترقی نہیں ہوگی۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ گزشتہ 80 سال میں بہت سے لیڈرز اور سیاسی پارٹیاں حکومت میں آئیں، یہ نہیں کہہ سکتے کہ تمام لیڈرز برے تھے، ہم کہہ رہے ہیں آپ پاکستان کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیں، ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے سے کل 33صوبے بن جائیں گے۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ میکسیکو کی آبادی 13 کروڑ اور 31 صوبے ہیں، چائنہ نے اپنے 31 صوبے بنائے ہوئے ہیں، بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، بھارت کے کل 39 صوبے ہیں، بھارت نے پچھلے 80 سال میں 30 نئے صوبے بنائے، ہمارے پاس شروع سے لیکر اب تک صرف 4 صوبے ہیں، برازیل کی آبادی 22 کروڑ اور 36 صوبے ہیں۔

ہم نے آدھا ملک کھودیا لیکن ہماری حالت نہیں بدلی
انہوں نے کہا ہے کہ ہر دور میں ہماری تنزلی بڑھتی گئی اور اکنامک کنڈیشن خراب ہوتی تھی، ڈالر اپنی سپیڈ سے بڑھ رہا ہے اور روپے کی قدر اسی رفتار سے نیچے آرہی ہے، ہمارے ہاں کئی طرح کی حکومتیں آئیں، مارشل لا بھی لگے، آدھا ملک بھی کھودیا لیکن ہماری حالت تبدیل نہیں ہوئی۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ملک کی خرابی میں سب کا ایک جیسا کردار ہے، چھوٹے صوبوں میں کوئی تو لیڈر اپنے صوبے میں اچھا کام کرے گا، جو میرٹ پر آگے بڑھے گا تو وہ نیشنل لیول پر بھی ڈلیور کرنے میں کامیاب ہوگا۔

ملک میں سب لیڈر ایک ہی راستے سے آرہے ہیں
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ آج سب لیڈر ایک ہی راستے سے آرہے ہیں، آج لیڈر مشکل وقت میں عوام کی طرف دیکھتا ہے تو عوام موجود نہیں ہوتی، کسی نے بھی ہماری زندگی کو نہیں بدلا، ترک صدر نے پہلے لوکل گورنمنٹ میں کارکردگی دکھائی، ہمارے لیڈر کسی پراسیس سے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بھارت میں چائے بیچنے والا ملک کا وزیراعظم بن گیا کیونکہ سسٹم اس کو اجازت دے رہا تھا، دنیا بھر میں سیاسی لیڈر شپ مڈل کلاس سے آتی ہے، ارشد ندیم نے نیزا پھینکا، اولمپک چیمپئن بنا تو یہاں سب نے اس کی جیت کا کریڈٹ لیا، ارشد ندیم نے پہلے سسٹم کو شکست دی پھر میڈل حاصل کیا، آج ہمارے ان بڑے ایڈمنسٹریٹو یونٹس کی وجہ سے 44 فیصد بچوں کی سٹنٹنگ گروتھ ہو رہی ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ جن بچوں کی سٹنٹنگ گروتھ ہورہی ہے ان کی تعداد مزید بڑھ رہی ہے، پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جارہے، یہ بچے خود بھی کام نہیں کر سکیں گے اور دوسروں کو بھی کام نہیں کرنے دیں گے۔

پارٹیاں نئے صوبے بنانے کا منشور دیکر ووٹ لیتیں اور پھر بھول جاتی ہیں
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہم کہہ رہے ہیں آپ ہر ڈویژن کو صوبہ بنائیں، ہمارے پاس ایسی ڈویژنز ہیں جو کئی صوبوں سے بھی پرانے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں اسی کمشنر کو چیف سیکرٹری اور اسی آر پی او کو آئی جی بنادیں، سیاسی پارٹیاں نئے صوبے بنانے کا منشور دیکر ووٹ لیتی ہیں اور پھر بھول جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بھارت میں انتظامی یونٹس تقسیم ہوئے تاکہ قیادت لوگوں کے قریب پہنچ سکے، یہاں ہر بڑے کام کیلئے لاہور جانا پڑتا ہے، اس وقت پنجاب کے 50 ہزار سکول لاہور سے بیٹھ کر چلائے جارہے ہیں، نتیجہ یہ نکلا کہ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، کل کو یہی ان پڑھ بچے بیروزگار ہوں گے۔

ادارے کمزور ہونے سے کرپشن بڑھتی ہے
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ادارے کمزور ہوتے ہیں تو کرپشن بڑھتی ہے، ادارے مضبوط کریں گے تو کرپشن کم ہوگی زیادہ نہیں، گورنمنٹ کرپشن کے مجرم پر چالان کرکے عدالت بھیج دیتی ہے، سپریم کورٹ کے ایک جج کے پاس تقریباً 4 ہزار کیسز ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کے پاس 3 ہزار کیسز ہیں وہ کتنے سن لے گا۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ عدالت جاکر تاریخ ہی ملتی ہے کیونکہ جج کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا، قتل کے مقدمے کا فیصلہ ہونے میں 16 سے 18 سال لگتے ہیں، دونوں خاندان تباہ ہوجاتے ہیں، ہرڈویژن کا صوبہ بنے گا تو وہاں کورٹس بنیں گی اور کیسز کا بوجھ کم ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترقی کیلئے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ناگزیر ہے، کاسمیٹکس تبدیلیوں سے کچھ نہیں ہو گا، آپ کو صوبے چھوٹے کرنے ہی پڑیں گے، سروس ڈلیوری صوبہ دیتا ہے، صوبوں کا حجم اتنا بڑا ہے کہ وہ یہ کام ٹھیک سے کر نہیں پا رہے۔

موجودہ سسٹم کو شکست دینا پڑے گی
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ عوام ہی سٹیک ہولڈرز ہیں، عوام کا ہی نقصان ہورہا ہے، ہم عوام کے فائدے کیلئے ہی بات کر رہے ہیں، موجودہ سسٹم کو شکست دینا پڑے گی، پاکستان میں ہر کامیاب شخص کو سب سے پہلے سسٹم کو شکست دینا پڑی پھر ہی وہ کامیاب ہوا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ڈویژن کو اسی طرح چلائیں گے تو کسی بھی تبدیلی کی ضرورت نہیں پڑے گی، جو وزیراعلیٰ لاہور میں بیٹھا ہے اس نے ہر شہر کی جانب دیکھنا ہے، ملتان ایک صوبہ ہو گا تو ترجیح ایک ہی ڈویژن ہوگا، چھوٹے صوبے بنیں گے تو زیادہ تیزی کے ساتھ فیصلے، ڈویلپمنٹ اور مسئلے حل ہوں گے۔

لیڈرز کو عوام کی جانب سے ہونے والے احتساب کا کوئی خوف نہیں
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ 80 سال میں کئی بار لوکل گورنمنٹ بنانے کی کوشش ہوئی، لوکل گورنمنٹ مارشل لا میں بنی اس کے بعد نہیں، ہمارے لیڈرز کو عوام کی جانب سے ہونے والے احتساب کا کوئی خوف نہیں، عوام فیصلہ کر لے کہ ہمارا مطالبہ پورا ہونے پر ہی ووٹ دیں گے ورنہ نہیں دیں گے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہم یہاں ایک حل بتانے آئے ہیں، ہم عوام میں آگاہی پھیلانے آئے ہیں، ہم عوام میں جانے کیلئے طلبہ اور نوجوانوں کے پاس آئے ہیں، ہمارے ملک میں 64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں جذبانی بات یا سیاسی نعرہ نہیں لگا رہا، میرے پاس پچھلے 80 سال کا ڈیٹا ہے، سیاسی پارٹیاں، گورنمنٹ اور پارلیمنٹ ہی یہ کام کرے گی، پہلے ہم سب کو مل کر مطالبہ کرنا ہو گا۔

حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ سارے مسائل میں ایک کامن چیز حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، ہر صوبے میں مسائل مختلف ہیں، جس مسئلے کو گورنمنٹ لیکر چلتی ہے اس کو حل ضرور کرتی ہے، تعلیم سب سے بڑا مسئلہ ہے، حکومت کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ کہیں جلوس نکلے یا ہڑتال ہوجائے تو وہ کئی دن کھا جاتے ہیں، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چھوٹے صوبے ہوں گے تو حکومت کے پاس وقت بھی زیادہ ہو گا، مسئلے مختلف نوعیت کے ہو سکتے ہیں، چھوٹے صوبے ہوں گے تو حکومت مسائل حل کرنے کے قابل ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ 4 صوبے 80 سالوں میں پبلک ویلفیئر میں فیل ہوچکے ہیں، آپ کو ایک اچھا مقصد ملتا ہے تو پوری قوم اکٹھی بھی ہوجاتی ہے، بھارت کے خلاف کرکٹ میچ بھی تو سارے مل کر دیکھ رہے تھے، اگر سب سمجھیں کہ چھوٹے صوبے ہونے چاہئیں تو سب اس اچھے مقصد پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہم حکومت سے اجازت نہیں مانگ رہے بلکہ نوجوانوں کو آگاہی دے رہے ہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ چھوٹے صوبے مسئلے کا حل ہو سکتا ہے تو ساتھ دیں، اگر 25 کروڑ پاکستانی سمجھتے ہیں کہ چھوٹے صوبے مسائل کا حل ہیں تو دنیا میں کوئی انکار نہیں کر سکتا۔

ملتان صوبہ بن جائے تو آپ کی آواز جلد سنی جائے گی
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ آپ کا ایک ایم پی اے جس کو آپ کی آواز پہنچاتا ہے اس کے پاس پہلے ہی 400 ایم پی ایز ہیں، آپ کے علاقے کا ایک ایم این اے ہے تو وزیراعظم کے پاس پہلے ہی 370 ہیں، ملتان کو صوبہ بنادیں گے تو آپ کی آواز جلد سنی جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نوجوانوں میں آگاہی کی بات کر رہے ہیں، نوجوانوں کے سامنے ان کا مستقبل ہے، ہم نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی بات کر رہے ہیں، ہم نوجوانوں کو آگے بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ جب عام آدمی کو اس کا حق نہ دیں تو پھر یہ پریشر گروپ اور ایتھنک گروپ بنتے ہیں، مجھے جب میرا ایک حق نہیں ملے گا تو 10 بندے اکٹھے کر کے ایک گروپ بناؤں گا کیونکہ مجھ اکیلے کی بات کوئی نہیں سن رہا۔

ہم آئسولیشن نہیں دنیا میں رہتے ہیں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ اگر آپ چھوٹے صوبے بنالیں گے تو عام آدمی کی ویلفیئر کا کام ہو رہا ہو گا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، جن ممالک نے ترقی کی ان میں یہ چیزیں ختم ہو گئیں، ہم آئسولیشن میں نہیں دنیا میں رہتے ہیں، ہمیں پتہ ہے دنیا نے یہ کام کیا تو مسائل حل ہو گئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بھارت میں 9 صوبے تھے اب 39 ہیں، بھارت میں عام آدمی سیاست کر رہا ہے، بھارت میں مڈل کلاس اور لوئرمڈل کلاس سے لیڈر آجاتا ہے۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بنانے سے غربت کم اور لوگوں کی ویلفیئر ہو گی، وزیراعلیٰ پنجاب دن رات محنت کر رہی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس 13 کروڑ لوگوں کے مسائل آتے ہیں، وزیراعلیٰ نے 13 کروڑ لوگوں سے نمٹنا ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مسائل کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔

فیصلوں میں تاخیر سے غربت بڑھتی ہے
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ جب فیصلے تاخیر سے ہوتے ہیں تو غربت بڑھتی ہے، جس معاملے کا فیصلہ ایک گھنٹے میں ہونا ہو وہ ایک سال میں ہوتا ہے، آپ ایک سال میں کتنے گھنٹے ضائع کردیتے ہیں، صرف 5 شہر ڈویلپ ہوئے باقی نہیں، جب تمام شہر ایک ساتھ ڈویلپ ہوں گے تو مسائل بھی حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت آپ کے پاس سوشل میڈیا کی پاور موجود ہے، نوجوان چھوٹے صوبوں کیلئے سوشل میڈیا کی پاور استعمال کریں، نوجوان بہتر طریقے سے سوشل میڈیا پر چھوٹے صوبوں کے حوالے سے آگاہی دے سکتے ہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ جب 33 آئی جیز، 33 چیف سیکرٹریز اور وزیراعلیٰ ہوں گے ہر کوئی اپنے اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹ کا ذمہ دار ہو گا، ملتان ایک صوبہ ہو گا تو اس کا آئی جی اور چیف سیکرٹری ہی ذمہ دار ہوگا۔

چھوٹے صوبوں میں وزیراعلیٰ تک بات پہنچانا آسان ہو جائے گا
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے مزید کہا ہے کہ آج یہاں کے اے سی سے بات کرنا مشکل اس لیے ہے کہ وہ لاہور سے سفارش پر آکر بیٹھا ہوتا ہے اس لیے اس کو آپ کی ضرورت ہی نہیں، چھوٹے صوبے بننے سے یہاں آپ کا وزیراعلیٰ بیٹھا ہو گا تو اس سے بات کرنا آسان ہو جائے گا۔

قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ آج کا دن پورے ملتان ریجن کیلئے ایک تاریخی دن ہوگا، قیادت کا بحران پوری دنیا میں موجود ہے، نبی کریم ﷺ کم وسائل میں تبدیلی لائے جو کوئی نہ لا سکا،

ہمارے پاس لیڈرشپ کا مغرب سے بہتر ماڈل موجود ہے: چودھری عبدالرحمان

چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ نبی پاک ﷺ نے اپنی خصوصیات کی بنیاد پر سوسائٹی کو بدل کررکھ دیا، ہمارے پاس لیڈر شپ کا وہ ماڈل ہے جو مغرب کے پاس بھی نہیں، نبی پاک ﷺ اللہ کا پیغام لوگوں تک لیکر گئے، رسول پاک ﷺ صادق اورامین تھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ میاں عامر محمود کو قوم کے محسن کے طور پر دیکھتا ہوں، میاں عامر محمود نے اس ملک کو 400 کالجز، 3 خوبصورت یونیورسٹیاں دیں، میاں عامر محمود نے تعلیمی سیکٹر میں اہم کردار ادا کیا۔

چیئرمین ایپ سپ نے مزید کہا ہے کہ ملتان، ڈی جی خان اور بہاولپور کو علیحدہ صوبہ ہونا چاہیے، ساؤتھ پنجاب کی تقدیر بدل سکتی ہے، آپ کا لیڈر شپ کرائسز چھوٹے صوبے بننے سے دور ہو گا۔