کراچی: (دنیا نیوز) دنیا میڈیا گروپ کے چیئرمین میاں عامر محمود نے کہا کہ پاکستان میں صوبوں کا خاکہ عجلت میں بنایا، اب اس میں مزید صوبوں کی گنجائش ناگزیر ہے۔
امیجن پاکستان 2030 کی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا کہ امیجن پاکستان کا وژن سیاسی نہیں بلکہ اکیڈمک ہے، پاکستان اس وقت خطے میں انصاف ، تعلیم اور صحت کے نظام میں پیچھے رہ گیا ہے۔
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان ماضی میں ایشیائی خطے میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے، سرکاری محکموں کی خراب کارکردگی نے کافی نقصان پہنچایا ہے، سرکاری محکموں کو فنڈز ملنے کے بجائے صرف اور صرف بمشکل تنخواہیں جاری ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 33 صوبوں کی گنجائش موجود ہے، سپریم کورٹ سے سٹی کورٹ تک عدالتی نظام اضافی بوجھ سے لدا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی صوبہ دبئی سے آگے نکل سکتا، زیادہ صوبوں سے ترقی ممکن ہے: میاں عامر محمود
میاں عامر محمود نے کہا کہ پاکستان میں متوسط طبقے کو موقع نہیں ملتا سیاسی نظام میں موروثی سیاست کا راج ہے، انڈیا میں چائے بنانے والا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں بن سکتا، ترکیہ کا میئر ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے مگر پاکستان میں نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان براڈ کاسٹرز کی تجویز پر اس ادارے کو اشتہار جاری نہیں ہوگا جو ورکرز کو تنخواہ نہیں دیتا، حکومتی اشتہارات پر پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور گورنمنٹ کے معاملات طے پا چکے ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ پاکستان میں نئے صوبے بنانے کی بات پر خیالات اور جذبات کو الگ رکھنا ہوگا، امیجن پاکستان 2030 کا وژن 3 دسمبر کو اسلام آباد میں ملک گیرکنونشن میں بھی پیش کیا جائیگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں نئے صوبے بننے چاہئیں، اس پر بات کرنے کا حق سب کو ہے، کراچی والے چاہتے ہیں صوبہ بننا چاہئے، اندرون سندھ والے کہتے ہیں نہیں بننا چاہئے۔
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ 2008 میں نئے صوبوں کے قیام پر پہلی کتاب لکھی تھی، سیاسی اشرافیہ کبھی نہیں چاہتی بلدیاتی نظام پھلے پھولے یا آگے بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی پولیٹیکل لیڈرشپ کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، پاکستان میں نئی لیڈرشپ کا کال پڑچکا ہے، برطانیہ میں اکیڈمی ریسرچ پر پارلیمنٹ حرکت میں آجاتی ہے مگر یہاں اس کے برعکس ہے۔



