سیالکوٹ: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں یکساں ترقی نہیں ہوئی، چھوٹے صوبے ناگزیر ہیں۔
یونیورسٹی آف سیالکوٹ میں چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان (ایپ سپ) کی ملک گیر آگاہی مہم کے سلسلے میں خصوصی سیشن بعنوان "2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں" سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانوں نے بادشاہوں کے ماتحت رہ کر کام کرنے شروع کیے، چند صدیوں بعد انسانوں نے سوچا بادشاہت مسائل کا حل نہیں، انسانوں نے سوچا ہمیں اپنے ووٹ سے حکومت چننی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جیسے جیسے ترقی ہوئی تو حکومتیں اور ملک بننا شروع ہوئے پھر ضروریات نے جنم لیا، ہم کچھ ذمہ داریاں دیکر اپنے اندر سے لوگوں کو ووٹ دیکر حکمران بننے کا حق دیتے ہیں، سب کی خواہش ہوتی ہے حکومت اورحکمران پبلک ویلفیئر کیلئے کام کریں۔
پبلک ویلفیئر حکمرانوں کی ذمہ داری
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی ذمہ داری پبلک ویلفیئر، امن وامان، انصاف کا نظام، اکنامک ویلفیئر، پولیٹیکل ویلفیئر اور ملکی سرحدوں کی حفاطت یقینی بنانا ہوتا ہے، جمہوری معاشروں میں عام طور پر تین طرح کی حکومتیں قائم ہیں، پاکستان ایک فیڈریشن ہے جس کے 4 صوبے ہیں۔
میاں عامرمحمود نے کہا ہے کہ دنیا میں ہم واحد فیڈریشن ہیں جس کا ایک فیڈریٹنگ یونٹ 52 فیصد ہے، ایک صوبہ باقی تینوں کو ملا کر بھی ان سے بڑا ہے، یہ ریکارڈ صرف ہم نے قائم کیا، دنیا میں کوئی ایسی مثال نہیں جس کا ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقیوں سے بڑا ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ایک صوبہ آبادی اور دوسرا رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے، بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا اور آبادی بہت کم ہے، اتنے بڑے ایریا کو ایڈمنسٹریٹولی کنٹرول کرنا ناممکن ہے، بلوچستان کے قدرتی وسائل کو بھی وہاں کے عوام تک پہنچانا ممکن نہیں، بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے باقی صوبوں کی بات بھی اتنی قابل فخر نہیں، ورلڈ بینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100 سال کا ہونے پر کیسا ہو گا، ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو کن چیزوں میں بہتری لانا پڑے گی۔
لوگوں کو پرفارم کرنے کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہی نہیں ملی
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پچھلے 79 سال میں صرف 5 بڑے شہر ڈویلپ ہوئے، سندھ میں کراچی کے علاوہ کسی شہر میں بنیادی سہولیات میسر نہیں، پنجاب میں سب کو گلا ہے کہ سارا بجٹ لاہور میں لگایا جاتا ہے، خیبرپختونخوا میں پشاور ڈویلپمنٹ بجٹ کا زیادہ حصہ لیتا ہے، بلوچستان میں کوئٹہ سے باہر ترقی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا ہے کہ صوبوں میں پنجاب سب سے زیادہ ڈویلپ ہے، تمام شہروں کو دیکھیں تو ڈویلپ صرف 5 کیپیٹل سٹیز نظر آئیں گے، ہمارے ادارے مضبوط نہیں ہو سکے، جو کام صوبوں کو کرنا چاہیے تھا بدقسمتی سے وہ کر نہیں سکے، پچھلے 80 سالوں میں تمام حکمران برے نہیں تھے کچھ اچھے بھی ہوں گے، یہاں اچھے لوگ بھی پرفارم نہیں کر سکے کیونکہ ان کو پرفارمنس کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ملی ہی نہیں۔
کمزور ادارے طاقتور کے اشارے پر چلتے ہیں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ کمزور اداروں کا نتیجہ کرپشن کی صورت میں نکلتا ہے، ادارے کمزور ہوں گے تو کرپشن زیادہ ہوتی ہے، کمزور اداروں کے ہوتے ہوئے عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا، کمزور ادارے طاقتور کے اشارے پر چلتے ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ حکومت اس لیے بنائی جاتی ہے کہ عام آدمی کو طاقتور کے ظلم سے بچایا جاسکے، ادارے کمزور ہوں تو عام آدمی طاقتورکے ظلم سے محفوظ نہیں رہ سکتا، ہم نے لوکل گورنمنٹ کبھی بنائی ہی نہیں، جب مارشل لا لگتا ہے تو لوکل گورنمنٹ بنتی ہے، جمہوریت آنے پر سب سے پہلی شہادت لوکل گورنمنٹ کی ہوتی ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ حکومت اس لیے بنائی جاتی ہے کہ عام آدمی کو طاقتور کے ظلم سے بچایا جاسکے، ادارے کمزور ہوں تو عام آدمی طاقتورکے ظلم سے محفوظ نہیں رہ سکتا، ہم نے لوکل گورنمنٹ کبھی بنائی ہی نہیں، جب مارشل لا لگتا ہے تو لوکل گورنمنٹ بنتی ہے، جمہوریت آنے پر سب سے پہلی شہادت لوکل گورنمنٹ کی ہوتی ہے۔
لوکل گورنمنٹ خدمت کے زمرے میں آتی ہے
انہوں نے کہا ہے کہ تین ستون وفاق، صوبے اور لوکل گورنمنٹ ہے، عوام کی خدمت کرنے کیلئے لوکل گورنمنٹ ہوتی ہے، لوکل گورنمنٹ خدمت کے زمرے میں آتی ہے، ہم لوکل گورنمنٹ کو سب سے پہلے ختم کر دیتے ہیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، چین اور بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک ہیں، چین کے 31 صوبے ہیں، بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، آزادی کے وقت بھارت کے 9 صوبے تھے، آج 39 ہیں، بھارت نے 80 سال میں اپنے 9 سے 39 صوبے بنا دیئے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ امریکا تیسرا بڑا ملک ہے، امریکا کی 50 ریاستیں ہیں اور وہاں لوکل گورنمنٹ بھی مضبوط ہے، انڈونیشیا 27 کروڑ کی آبادی کا ملک ہے اور اس کے 34 صوبے ہیں، ہمارا دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے اور صرف 4 صوبے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951 میں ہوئی اس وقت آبادی 3 کروڑ 30 لاکھ تھی، آج پاکستان کی آبادی 25 کروڑ کے قریب ہے، پہلی مردم شماری کے وقت ہمارے ایڈمنسٹریٹو یونٹس اتنے ہی تھے جتنے اب ہیں، پہلی مردم شماری کے وقت پنجاب 2 کروڑ کی آبادی کا صوبہ تھا، پنجاب آج 13 کروڑ آبادی کا صوبہ بن چکا ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ سندھ کی کل 60 لاکھ آبادی تھی اس وقت ساڑھے 5 کروڑ ہے، خیبرپختونخوا اس وقت 4 کروڑ سے زائد آبادی کا صوبہ ہے، بلوچستان 1951 میں صرف 11 لاکھ آبادی کا صوبہ تھا جو بڑھ کر اب ڈیڑھ کروڑ پر چلا گیا ہے، ہم پنجاب کا دیگر ملکوں کے ساتھ موازنہ کریں تو دنیا میں صرف 12 ایسے ملک ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ دنیا میں 12 ملک آبادی میں پنجاب سے بڑے ہیں، سندھ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 32 واں بڑا ملک ہے، دنیا میں 41 ممالک ایسے جن کی آبادی خیبرپختونخوا سے زیادہ ہے، بلوچستان کو دیکھیں تو 172 ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنی گورننس کو ٹھیک نہ کریں تو پھر نتیجہ بھی ویسا ہی نکلتا ہے، یو این نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں 167 ممالک کا سروے کیا، ہمارا نمبر 140 واں ہے، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193 ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168 ویں نمبر پر ہیں۔
ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو چھوٹا کرنے سے حکومت لوگوں کے قریب ہوگی
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم 142 ممالک میں 129 ویں نمبر پر ہیں، ہمارے ملک میں بچوں کی سٹنٹنگ گروتھ ہو رہی ہے، ان بچوں کے دماغ نہ ہی جسم ڈویلپ ہو گا، ہمارے 44 فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، دس سے پندرہ سال بعد یہ بچے پیروں کی سب سے بڑی زنجیر ہوں گے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ آدھی آبادی ایسی ہو گی جو کام کرنے کے قابل نہیں ہو گی، ان کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، ہم کیا کرسکتے ہیں وہی حل لیکر آپ کے پاس حاضر ہوئے ہیں، آپ اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو چھوٹا کریں گے تو گورنمنٹ لوگوں کے قریب تر ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ گورنمنٹ جب لوگوں کے مسائل کو سمجھے گی تو شاید ان کو حل بھی کرے گی، آج ہم اپنے مسائل حل نہیں کر سکتے، ہم نے اور ہم سے پہلی جنریشن نے بھی ملک کو فیل کیا، ہمارا لٹریسی ریٹ بہت کم ہے، اپنے دستخط کرنے والوں کو پڑھے لکھے مانیں تو وہ بھی 67 فیصد کے قریب ہیں۔
نوجوان ملک کے مستقبل کیلئے موجودہ صورتحال پر غور کریں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہمارے ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے اور ہمارا اس میں دنیا میں پہلا نمبر ہے، جن ممالک کی آبادی ڈیڑھ سو کروڑ ہے وہاں بھی سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد اتنی بڑی نہیں، آج سے 15 سال بعد یہ بیروزگار ہوں گے، 15 سال بعد شاید کوئی ان پڑھ شخص بھی مزدوری نہیں کر سکے گا۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہماری صوبائی حکومتیں یہ کام بھی نہیں کر سکیں، یہ ڈھائی کروڑ بچے کل آگے بڑھنے کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے، پاکستان میں صرف ایک فیصد نوجوان یونیورسٹی تک پہنچتے ہیں، پڑھے لکھے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے مستقبل کیلئے اس صورتحال پر غور کریں۔
ہمارا کوئی سیاسی یا مذہبی نظریہ نہیں
انہوں نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل میرے اور آپ کے مستقبل سے مل کر بنتا ہے، جن لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ان کیلئے کچھ کرنا ہے، ہمارا کوئی سیاسی یا مذہبی نظریہ نہیں، میں سیاست نہیں کرنا چاہتا، آپ کے سامنے ایک ذمہ دار پاکستانی کی حیثیت سے جو فرض بنتا ہے وہ بتانے آئے ہیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ آپ نوجوان اگر ہماری گفتگو کو ٹھیک سمجھتے ہیں تو اس نظریے کو لیکر آگےچلنا چاہیے، یہ ملک ڈھائی کروڑ بچوں کو سکول نہیں پہنچا سکا، 44 فیصد بچوں کی سٹنٹنگ گروتھ کر رہا ہے، جو ایک فیصد بچے یونیورسٹی تک پہنچے ان کی ذمہ داری ہے ملک کو آگے لیکر چلیں۔
ہم نوجوانوں کو انسان نہیں بنا پا رہے: چودھری عبدالرحمان
قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایپ سپ پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کیسا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کو بنے 80 سال ہو گئے اور 20 سال بعد 100 سال کا ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ شاید ہم 80 سال میں پاکستان کو وہاں نہیں لے جا سکے جہاں اس کو ہونا چاہیے تھا، پاکستان میں 95 فیصد لوگ مسلمان ہیں، شاید ہماری فیکلٹی کارکردگی نہیں دکھا پارہی، اس مصنوعی ذہانت کے دور میں ہم نوجوانوں کو انسان نہیں بنا پا رہے، جب بھی کردار پر محنت کرنی ہو تو کسی شخص کو رول ماڈل بنالیں۔
چیئرمین ایپ سپ نے کہا ہے کہ افسوس آج تک جو لیڈر آئے وہ لوگوں کو تبدیل کرتے رہے خود کو نہیں کیا، ہمارے لیے بہترین رول ماڈل نبی پاکﷺ کی ذات ہے، لیڈرشپ کے ہزاروں ماڈل آچکے ہیں، نبی پاکﷺ کی لیڈرشپ کا ماڈل سب سے بہترین ہے، سوسائٹی میں تبدیلی لانے کیلئے سب سے پہلے خود کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
چودھری عبدالرحمان نے مزید کہا ہے کہ سیالکوٹ کے وسائل یہاں ہی خرچ ہونے چاہئیں، میاں عامر محمود کو اپنا لیڈر مانتا ہوں، میاں عامر محمود خود نوجوانوں کے پاس جارہے ہیں، تبدیلی ہمیشہ نوجوانوں سے آتی ہے۔



