کراچی:(دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامرمحمود نے کہا ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے سے پانچواں بڑا ملک ہے، گورننس کی بہتری کیلئے مزید صوبے بنانا ہوں گے۔
شہر قائد میں ’امیجن پاکستان 2030‘ کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ ہماری آج کی ڈسکشن غیرسیاسی ہے،میرا اورچودھری عبدالرحمان کا کسی سیاسی جماعت سےتعلق نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نےقومی اسمبلی میں نئےصوبوں کی قرارداد پیش کی تھی،ایم کیوایم نے ہزارہ صوبےکےلیےقرارداد پیش کی تھی،پاکستان ایک فیڈریشن ہے،چارصوبوں پرمشتمل فیڈریشن ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبے بناتے وقت نہیں دیکھا کہ یہاں کس طرح یونٹس کی تقسیم ہونی چاہیے، پنجاب کی مثال لے لیں تو سب سے زیادہ آبادی یہاں ہے، یہاں وسائل بھی اُسی حساب سے چاہئیں، جب کہ سب سے چھوٹا صوبہ ہمارا بلوچستان ہے لیکن رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ ہمیں صوبوں کی بہتری کے لیے مزید یونٹس بنانا ہوں گے، اِس کی ہمیں آج ضرورت کیوں محسوس ہو رہی ہے، میں اِس کے متعلق مثالوں سے وضاحت پیش کرنا چاہوں گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ چین میں 31 ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں، انڈیا میں 39 ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں، انڈونیشیا میں 34 ایڈمنسٹریٹویونٹ ہیں، نائیجریا میں 27 ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں، برازیل میں 36 ایڈمنسٹریٹویونٹ ہیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے، پاکستان میں صرف چار صوبے ہیں، ہم اِس مسئلے کو کالج اور یونیورسٹیز کی سطح پر اٹھائیں گے۔
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ 1951میں پاکستان کی پہلی مردم شماری ہوئی تھی، پنجاب اس وقت دو کروڑ لوگوں کا صوبہ تھا، پنجاب کی آبادی اس وقت13کروڑکےقریب ہوچکی ہے، اِسی طرح دوسرے صوبوں کا بھی حال ہے، اِس سنجیدہ مسئلے پر غور کرنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت 2001 میں ڈسٹرکٹ میں فنڈز پہنچے، اِن 8 سالوں میں ہر ضلع نے ترقی کی تھی، لیکن اس لوکل گورنمنٹ نظام کو2008 میں ختم کر دیا گیا، جب بھی سیاسی حکومت آتی ہے تو سب سے پہلے بلدیاتی نظام کوختم کر دیتی ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے اِن چار صوبوں سے ہمیں ملا کیا ہے؟ ملک میں 25 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ آؤٹ آف سکول بچوں کا نمبر ہمارے پاس ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ ہر ادارے پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے اِسی وجہ سے کارکردگی اچھی نہیں، سپریم کورٹ کے ایک جج کے پاس ایک ہزار سے زائد کیسز ہوتے ہیں، عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر کیسز بڑھ رہے ہیں، جب نئے صوبے بنیں گے توعدالتوں پر بھی بوجھ کم ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 1947میں بھارت کے9اور اس وقت39 صوبے ہیں، بھارت میں ہر الیکشن سے پہلے ایک نیا صوبہ بن جاتا ہے، بھارت جب نیا صوبہ بناتا ہے تو نیا صوبہ دُگنا ترقی کرتا ہے،عوام کی رائے ہی سب کچھ ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہم اس کو آواز بنا سکتے ہیں، دنیا کا کوئی ملک دیکھ لیں سیاسی لیڈرشپ نچلی سطح سےآتی ہے، پاکستان میں مڈل کلاس طبقے سے لیڈرشپ کا آگے آنے کا چانس ہی نہیں۔
میاں عامر محمود کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا ہم اپنا فرض ادا کررہے ہیں، اگر عوام ایک رائے بنالے تو کوئی بھی اس سے انکارنہیں کرسکتا۔



