فلسطین ایک ریاست، دو ریاستی حل منظور نہیں: امیر جماعت اسلامی

Published On 05 October,2025 06:37 pm

کراچی: (دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل منظور نہیں، ایک ہی ریاست ہے اور اس کا نام فلسطین ہے۔

کراچی میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح اور پوری دنیا نے باضمیر لوگوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا، پاکستان کی ریاستی پالیسی ایک اور ریاست بھی ایک ہی ہے، جس کا نام فسلطین ہے، اسرائیل کا نام کی جو بھی چیز ہے وہ مقبوضہ فلسطین ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اہل غزہ قربانیاں دے رہے ہیں اور اردگرد کے مسلم ممالک امریکا کے غلام بن کر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور وہ ملک جسے اپنے ایٹم بم اور فوج پر ناز ہے وہ بھی امریکا کی چاپلوسی میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق سینیٹر مشتاق محفوظ، گرفتار پاکستانیوں کی واپسی کیلئے سرگرم عمل ہیں: دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ حماس دہشت گرد نہیں بلکہ مزاحمتی تنظیم ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حماس اپنے عوام کی حفاظت اور باطل کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے، اہل غزہ اور حماس میں کوئی فرق نہیں، حکومت حماس کو تسلیم کر کے تنظیم کا پاکستان میں دفتر کھولے، مسلم دنیا کے دیگر ممالک میں بھی حماس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہیے۔

غزہ مارچ سے خطاب کے دوران امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ امریکا لاکھوں لاشوں پر بنا ہے، اس نے پوری دنیا میں بے گناہوں کو شہید کیا، ٹونی بلیئر جیسے جھوٹے آدمی کو ساتھ ملایا جارہا ہے، اُس شخص نے عراق سے متعلق جھوٹ بول کر ہزاروں بےگناہوں کو شہید کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ امن منصوبہ: پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک کا حماس کے مثبت ردعمل کا خیرمقدم

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا صرف اسرائیل کو سپورٹ کر رہا ہے، اسی نے اسرائیل کو غزہ میں بے گناہوں کو شہید کرنے کا موقع دیا، امریکی حکومت ہمیشہ اسرائیل کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ہمیشہ امریکا ہی ویٹو کر دیتا ہے، اقوام متحدہ کا نظام جمہوریت کی نفی ہے، اقوام متحدہ یہ مسائل حل نہیں کر سکتی۔

حافظ نعیم الرحمٰن حکمرانوں کو کہتا ہوں کہ قوم کی امنگوں کے برعکس اقدام نہ کرنا، نہیں تو اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حماس کسی بیرونی طاقت کو قبول بھی نہیں کر رہی، تاہم ساتھ ہی اپنی کمال بصیرت اور سفارتکاری کے زریعے مذاکرات بھی کر رہی ہے، مصر میں ہونے والی بات چیت اس بات کی علامت ہے کہ اگر کوئی قوت موجود ہے تو وہ صرف حماس ہے۔