بہتر پاکستان کی تشکیل مقصد، نظام کی تبدیلی کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی: میاں عامر محمود

Published On 08 October,2025 11:18 am

سرگودھا: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد بہتر پاکستان تشکیل دینا ہے، نظام کو بدلنے کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، صوبے چھوٹے کرنے سے اخراجات کم ہوں گے اور وسائل لوگوں تک پہنچیں گے۔

ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان (ایپ سپ) کے زیر اہتمام آگاہی سیمینار "2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں" سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ ملک اس لئے بنتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کی بہتر فلاح وبہبود کر سکیں، ایسے ملک بھی ہیں جن کی آبادی ڈیڑھ سو کروڑ ہے، بڑے ملک خود کو سٹیٹس اور پھر اس کو لوکل گورنمنٹس میں تقسیم کرتے ہیں، لوکل گورنمنٹ آپ کے گھر کی دہلیز پر مسائل کو حل کرتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان 25 کروڑ آبادی کا ملک ہے اور صرف 4 صوبے ہیں، پنجاب باقی تمام تین صوبوں سے بڑا ہے، بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا ہے جس کی وجہ سے وہاں محرومیاں ہیں۔

پاکستان میں اب تک صرف 5 شہروں کو ترقی دی گئی

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 80 سالوں میں پاکستان میں اب تک صرف 5 شہروں کو ترقی دی گئی، کراچی سے باہر نکلیں تو باقی سندھ کچی آبادی کی طرح نظر آئے گا، بلوچستان میں کوئٹہ کے علاوہ کوئی شہر ڈویلپ نظر نہیں آئے گا۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ادارے کمزور ہوں تو کرپشن زیادہ ہوتی ہے، پنجاب کی آبادی 13 کروڑ اور ایک وزیراعلیٰ ہے، پنجاب اگر ملک ہو تو دنیا کا چھٹا یا ساتواں بڑا ملک ہوگا، دنیا میں بہت بڑے بڑے ملک ہیں جہاں ویلفیئر بھی ہو رہی ہے اور ترقی بھی کر رہے ہیں۔

پاکستان کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے

میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، تب اس کی 9 ریاستیں تھیں، بھارت میں آج 37 انتظامی یونٹس ہیں، صرف پاکستان وہ ملک ہے جو 4 صوبے لیکر بیٹھا ہوا ہے، باقی بڑے ممالک میں لوکل گورنمنٹ بھی موجود ہے، بلوچستان صرف 11 لاکھ کی آبادی کا صوبہ تھا آج اس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک تھنک ٹینک ہے جس میں دیکھتے ہیں کہ گورننس کیسے بہتر ہوسکتی ہے، ہماری تجویز ہے پاکستان کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے، ہم ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیں تو یہ 33 صوبے بن جائیں گے، مخالفت میں ایک بات آتی ہے کہ صوبے بنانا اچھی بات ہے لیکن اخراجات زیادہ ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ چھوٹا کرنے سے اخراجات کم ہوں گے، وزیراعلیٰ پنجاب اور بلوچستان کا پروٹوکول دیکھ لیں تو فرق نظر آئے گا، ہم 4 صوبے لیکر 80 سال بیٹھے رہے اس کا کچھ نتیجہ نہیں نکلا، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم 142 ممالک میں 129 نمبر پر ہیں، گلو بل ہنگر انڈیکس میں 129 ممالک کا سروے کیا گیا جس میں ہم 109 پر ہیں۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں دے پا رہے، ہمارے 44 فیصد بچوں کی اسٹنٹنگ گروتھ ہو رہی ہے، یہ 44 فیصد بچے مستقبل میں راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے، جن کی اسٹنٹنگ گروتھ ہو رہی ہے وہ خود بھی کام نہیں کر پائیں گے اور آپ کو بھی نہیں کرنے دیں گے۔

چھوٹے صوبے ہونے سے وسائل لوگوں تک پہنچیں گے

میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ ہم نے اس نظام کو بدلنے کیلئے آواز بلند کرنی ہے، چھوٹے صوبے ہونے سے وسائل لوگوں تک پہنچیں گے، ہمارے ملک میں ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے، آپ کے پاس 15 سال بعد ایسے نوجوان ہوں گے جو کوئی کام کر ہی نہیں سکیں گے، آپ کو 15 سال بعد مزدور بھی پڑھا لکھا چاہیے ہوگا، آج ہم اگر کام نہیں شروع کرتے تو آنے والے 20 سال بھی خراب کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جنگ نہیں لگی ہوئی، تمام بڑے ممالک میں 30 سے زیادہ ہی صوبے ہیں، ہم وہ واحد عقل مند ہیں جو 4 صوبے لے کر بیٹھے ہیں، باقی دنیا چھوٹے صوبوں پر پہلے سے کام کر رہی ہے۔

گورنمنٹ سے سکول نہیں چل پا رہے

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت 4400 روپے ہر بچے پر ماہانہ خرچ کر رہی ہے جو کہ کم نہیں، 2001 کے بعد ہر ٹیچر کی میرٹ پر بھرتی ہوئی، ہم سب کو پتہ ہے گورنمنٹ سے تعلیمی ادارے چل نہیں پا رہے، گورنمنٹ لاہور میں بیٹھ کر 50 ہزار سکول چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ آپ تمام لوگ مڈل کلاس سے ہیں، مڈل کلاس لوگوں کی ترقی میرٹ کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے، آپ ترقی تب ہی کریں گے جب میرٹ کو فروغ ملے گا، پوری دنیا میں سیاسی لیڈر شپ مڈل کلاس سے آتی ہے، ہمیں لیڈر شپ چاہیے، لیڈر شپ چھوٹے صوبوں سے ہی سامنے آئے گی۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ ہمارے ہاں جس کو بھی آگے بڑھنا ہوتا ہے اس کو پہلے سسٹم کو شکست دینا پڑتی ہے، ارشد ندیم نے نیزہ پھینکا اور گولڈ میڈل حاصل کیا، ارشد ندیم کی جیت کا کریڈٹ سب نے لینے کی کوشش کی، ارشد ندیم نے پہلے اس سسٹم کو شکست دی پھر گولڈ میڈل حاصل کیا، یہاں میرٹ اور لیڈرشپ کو آگے لے کر آنا پڑے گا، 33 صوبوں میں سے کچھ تو ایسے ہوں گے جو کارکردگی دکھائیں گے۔

موجودہ نظام چیزوں کو ٹھیک نہیں ہونے دے رہا

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 80 سالوں میں ایسے لیڈر بھی آئے ہوں گے جو کام کرنا چاہتے ہوں گے، یہ سسٹم ہی ہے جو چیزوں کو ٹھیک نہیں ہونے دے رہا، ہمیں گزشتہ 80 سال میں آرگینک طریقے سے سامنے آنے والی لیڈرشپ نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹر ہی لیڈر کا اصل احتساب کر سکتا ہے، احتساب کے اداروں میں لوگ جاتے ہیں لیکن پھر واپس بھی آجاتے ہیں، آپ کے پاس آج سوشل میڈیا کی سہولت موجود ہے، پاکستان میں 64 فیصد نوجوان ہیں، آپ کو نئے صوبوں کی بات ٹھیک لگے تو اس کو اپنے سوشل سرکل تک لے کر جائیں۔

چھوٹے صوبوں پر بحث اسمبلی میں ہی ہونی چاہیے

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ چھوٹے صوبوں پر بحث اسمبلی میں ہی ہونی چاہیے، ہم نے چھوٹے صوبوں کیلئے سڑکیں بند کر کے احتجاج ہرگز نہیں کرنا، آپ چھوٹے صوبوں کی بات کو ٹھیک سمجھتے ہیں تو اس ڈیمانڈ کو عوام میں لیکر جائیں، ووٹ لینے والے چھوٹے صوبوں کو عوام کی ڈیمانڈ سمجھیں گے تو اپنے منشور میں ضرور شامل کریں گے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ ترکی ہمارے جیسا ملک تھا، وہاں بھی مارشل لاء لگتے رہے اور وزیراعظم کو پھانسی دی گئی، ترکی میں ایک اردوان جیسا لیڈر آیا، اردوان میرٹ پر لوگوں کا ووٹ لیکر آئے اور اپنی پرفارمنس پر نیشنل لیول کے لیڈر بنے، ترک صدر کیلئے عوام باہر نکلے۔

صحیح راستے سے آنے والے لیڈر کو عوام کہیں جانے نہیں دیتے

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی ان کیلئے کتنے لوگ باہر نکلے؟ نوازشریف کو حکومت سے نکالا، جلاوطن کیا گیا کتنے لوگ باہر نکلے؟ بانی پی ٹی آئی کیلئے ہزاروں لوگ سپریم کورٹ کے باہر جا کر بیٹھ جائیں فیصلہ ضرور ہوگا، لیکن کوئی نہیں نکلتا، جمہوریت کی حفاظت عوام کرتے ہیں، صحیح راستے سے لیڈر آئے گا تو عوام اس کو کہیں جانے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرگودھا کو صوبہ بنائیں گے تو جو کمشنر یہاں موجود ہے وہی چیف سیکرٹری بن جائے گا، سرگودھا میں جو آر پی او ہے وہی آئی جی بن جائے گا، چھوٹے صوبے بنانے سے اخراجات کم ہو جائیں گے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا کہنا تھا کہ بھارت ہر چار، پانچ سال بعد اپنے ایک یا دو نئے صوبے بنا لیتا ہے، بھارت میں ہر اسٹیٹ کی جی ڈی پی کا آپس میں مقابلہ ہوتا ہے، ہمارے پاس 4 صوبے ہیں لیکن جی ڈی پی کا کوئی مقابلہ نہیں کرتے، بھارت میں نئی لیڈرشپ آتی ہے لوگوں کیلئے مواقع تلاش کرتی ہے اور لوگوں کی آمدن بڑھ جاتی ہے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ ملک ہمیشہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ترقی کرتے ہیں، آپ کے صوبے میں ایک اچھی لیڈر شپ ہوگی تو آپ کی ترقی کیلئے کام کرے گی، اچھی لیڈر شپ ایسی پالیسی لائے گی جس سے آپ آگے بڑھ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی بہت مہنگی ہونے سے آج ہماری انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ہمیں تقریباً ہر حکومت نے ہی مہنگی بجلی دی، ہم حکومت سے اس لئے سوال نہیں پوچھ سکتے کیونکہ وہ اسلام آباد میں بیٹھی ہے، عوام کے ہاتھ میں احتساب تب ہی آئے گا جب انتظامی یونٹس چھوٹے ہوں گے۔

آگے آنے کا موقع کوئی نہیں دیتا، خود ہی محنت کرنا پڑتی ہے

انہوں نے کہا کہ آگے آنے کا موقع کوئی نہیں دیتا، آگے آنے کا موقع آپ کو خود ہی حاصل کرنا پڑتا ہے، بھارت میں چائے بیچنے والا وزیراعظم بن گیا، چھوٹے صوبوں میں جو سیاسی ورکرز اپنی اپنی جگہ مقبول ہوں گے وہی آگے آئیں گے، ایک سسٹم تو ایسا بنائیں جس سے آپ لوگ آگے بڑھ سکیں، ہم چاہتے ہیں سب کو موقع ملے اس کیلئے آپ سے نئے صوبوں کی بات کر رہے ہیں۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی اسلام آباد میں بیٹھ کر آپ کے تعلیمی نظام کو کنٹرول کر رہی ہے تو صوبہ کیا کر رہا ہے؟ ہم کہہ رہے ہیں آپ کا ایک صوبہ بنے اکثریت جو فیصلہ کرے وہ کام ہو، بنیاد کو درست کریں گے تو باقی چیزیں بہتر ہونے کا امکان خود پیدا ہوگا۔

باقی صوبوں نے ترقی نہیں کی تو پنجاب کو گالی کیوں پڑتی ہے

میاں عامر محمود نے کہا کہ سوچنا یہ ہے کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں ترقی نہیں ہوئی تو پنجاب کو گالی کیوں پڑتی ہے، پنجاب کے خلاف نفرت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ دنیا میں ہم واحد ہیں جس کا ایک انتظامی یونٹ باقی تینوں سے بڑا ہے، بڑے صوبے کو وسائل بھی زیادہ ملتے ہیں، باقی صوبوں کی لیڈرشپ کام نہیں کر پاتی تو بڑا آسان ہوتا ہے کہ الزام پنجاب پر لگا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پاکستان کا 51 فیصد ہے، آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کے وسائل دیکھیں تو شاید اس کو پنجاب سے زیادہ ہی مل رہے ہوں، سندھ میں بھی وسائل کم نہیں مل رہے ہوں گے، بڑے صوبے پر الزام لگانا بہت آسان ہوتا ہے، صوبائیت تب ہی ختم ہوگی جب آپ 33 صوبے بنا دیں گے، پنجاب پاکستان کا 51 فیصد ہے اس لئے اس کو گالی پڑتی ہے، پاکستان کے صوبے کئی ممالک سے بڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر 33 صوبے ہوں گے اور ان کو چلانے والے عوام میں مقبول ہوں گے تو کوئی تھرڈ پارٹی اس کو تنگ نہیں کر سکتی۔

لاہور میں بیٹھ کر پورے پنجاب پر قانون نافذ کرنا آسان نہیں ہوتا

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا کہنا تھا کہ لاہور میں بیٹھ کر پورے پنجاب پر قانون نافذ کرنا آسان نہیں ہوتا، سرگودھا ایک صوبہ ہوگا تو اس کی آبادی 10 ملین رہ جائے گی جو لاہور سے آدھی ہے، سرگودھا صوبہ ہوگا تو آپ کے مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ آج آپ اپنا ایک ایم پی اے لاہور بھیج دیں تو وہ 400 میں سے ایک ہوگا، سرگودھا میں 10ایم پی ایز ہیں تو وہ لاہور جا کر آپ کی کتنی آواز اٹھالیں گے؟ آپ کا صوبہ ہوگا تو آپ اپنے علاقے اورادارے کی آواز اٹھائیں گے تو وہ ضرور آگے پہنچے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد جو پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے اس کا حال بھی دیکھ لیں، حقیقت یہی ہے ہم نے صرف آج تک 5 بڑے شہروں کے علاوہ کچھ نہیں کیا، لوگ بھی کیپیٹل سٹیز میں آئے اور وسائل بھی ادھر ہی گئے، یہ بڑے شہر بھی کوئی اتنے قابل فخر نہیں ہیں۔

مریم نواز کل وزیراعظم بن جائیں ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے

انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہر سال آبادی بڑھ جاتی ہے، جتنا بھی پیسہ لگائیں اتنی ہی نقل مکانی ہوجاتی ہے، کچی آبادیاں ہر سال بڑھ رہی ہیں، یہ ان شہروں کے ساتھ بھی انصاف نہیں ہو رہا اور باقی ملک کے ساتھ بھی، کبھی کوئی ملک یہ نہیں چاہتا کہ وہ خود کو توڑ دے، ہم بھی ایسا نہیں چاہتے، اللہ نہ کرے کبھی ایسا ہو۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز آج وزیراعلیٰ پنجاب ہیں کل وہ وزیراعظم بن جائیں ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے، مریم نواز وزیراعلیٰ تو بن گئی ہیں اب انہیں ترقی کرنی چاہیے۔

میاں عامر محمود کو ملک کے ہمدرد کے طور پر دیکھتا ہوں: چودھری عبدالرحمان

قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ چودھری عبدالرحمان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں عامر محمود کو ملک کے ہمدرد کے طور پر دیکھتا ہوں، انہوں نے اس ملک کو 400 کالجز، 3 خوبصورت یونیورسٹیاں دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہی زندہ قومیں کہلاتی ہیں جو اپنے ہیروز کو یاد رکھتی ہیں، پاکستان کو بنے تقریباً 80 برس ہوچکے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو صحیح راستہ دکھائیں، ہمیں اس نظام کو دیکھنا پڑے گا کہ اس نے 80 سال میں ملک کو دیا کیا ہے۔

چودھری عبدالرحمان نے مزید کہا کہ ہر ایک شعبے میں ہمارا آخری نمبر ہی کیوں ہے؟ ہمیں خرابیوں کو ٹھیک کرنا پڑے گا، ہمیں اپنے اصل ہیروز کو پہچاننا ہوگا، ہمارے پاس سب سے بڑی طاقت نوجوان ہیں، ہمارے ملک میں 60 فیصد سے زیادہ نوجوان ہیں، انشاءاللہ ایک دن سرگودھا بھی صوبہ بنے گا۔