جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں سیاسی استحکام بھی ممکن نہیں: شاہد خاقان عباسی

Published On 10 October,2025 06:18 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں سیاسی استحکام بھی ممکن نہیں۔

پاکستان کنسرنڈ سٹیزنز اور پی ایم اے ہاؤس کے زیرِ اہتمام شہرِقائد میں اہم سیمینار کا انعقاد ہوا،سیمینار میں سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملک کے سیاسی عزم، ایجنڈے اور طرزِ حکمرانی پر گفتگو کی۔

اِس موقع پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کا میرا صحت کے شعبے سے گہرا تعلق ہے، آپ کا حصہ ملکی ترقی کے لیے قابلِ تعریف ہے، آج معیشت پر بات نہیں کرنی تھی، مگر ہر مسئلہ معیشت سے جڑا ہے، جس ملک میں رول آف لاء ہوگا وہاں معیشت بہتر ہوگی۔

اُنہوں نے کہا کہ جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں سیاسی استحکام بھی ممکن نہیں، آج ملک میں سیاستدانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے، جو کرپٹ انسان بات مان لے ہم اُسے سیاست میں لے آتے ہیں، ایوانوں میں بیٹھے زیادہ تر لوگ خدمت کے لیے نہیں آئے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں، تعلیم، تجربہ اور سیاسی عمل کا حصہ ہونا، ملک میں سیاستدانوں کا معیار مسلسل گر رہا ہے، اگر قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بات صاحبِ اقتدار کو سمجھنی ہوگی، وقت کے ساتھ ہم نے بہت کچھ بدلتے دیکھا ہے، ہمارے ملک کا آئین وسیع ہے، ہر مسئلہ زیرِ بحث آتا ہے، صوبوں کے وفاق سے تعلقات کا نظام آئین میں واضح ہے۔
مفتاح اسماعیل
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئینی عہدیداروں کا حلف واضح طور پر ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے، ملک میں جوسماجی معاہدہ ہوتا ہے، حکمران کو کہا جاتا ہے کہ اسی معاہدے کے تحت حکمرانی کرے۔

اُنہوں نے کہا اگرحکمران قانون کی پابندی نہ کریں تو کوئی آپ کا کاروبار چھین سکتا ہے یا آپ کو جیل میں ڈال سکتا ہے، سعودی عرب میں رول آف لاء ہے اسی لیے وہ ترقی کر رہا ہے، سعودی عرب اور یو اے ای تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کے دو کروڑ ستر لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں، اسی لاکھ بچے جو ہر سال پیدا ہوتے ہیں، چار سال بعد انہیں سکول بھیجنا ہوگا، صوبوں کے پاس وافر فنڈز موجود ہیں، مریم نواز روزانہ کسی نہ کسی منصوبے کا افتتاح کرتی ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ کراچی والے سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی تفریق کرتی ہے، اگر آپ سندھ کی ثقافت کو سمجھ لیں تو اندازہ ہوگا کہ شہرقائد اور سندھ میں کوئی تفریق نہیں۔