استنبول، اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے استنبول مذاکرات میں اپنا مؤقف واضح کر دیا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ترکیہ اور قطر کی میزبانی میں مذاکرات ہو رہے ہیں جن کا مقصد دہشت گردی کے خاتمے اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے نگرانی اور تصدیق کا طریقہ کار وضح کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے ثبوتوں کے ساتھ اپنے مطالبات ثالثوں کے حوالے کر دیے، ثالث ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی توثیق کی، اب ثالث پاکستان کے مطالبات پر افغان طالبان کے ساتھ بات کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان آج پرنسپل سطح پر ملاقات ہو گی، ثالثوں کی موجودگی میں مذاکرات جاری رہیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ افغان حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران اچھا ماحول رہا، وفد میں طالبان حکومت کے انٹیلی جنس چیف عبدالحق واثق، نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، دوحہ میں طالبان حکومت کے سفیر سہیل شاہین، انس حقانی، وزارت خارجہ کے دوسرے شعبے کے سربراہ، عبدالقہار بلخی، ایک اور اہلکار ظہیر بلخی اور ایک اور سرکاری اہلکار شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات دو روز تک جاری رہیں گے تاہم اگر ضرورت پڑی تو ان میں مزید دنوں کی توسیع کی جا سکتی ہے۔



