آئین کے 5ستون میں سے ایک بھی ہلا تو بڑی تباہی ہوگی: سینیٹر علی ظفر

Published On 09 November,2025 06:15 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کے 5ستون میں سے ایک بھی ہلائیں گے تو بڑی تباہی ہوگی۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کرتا ہوں اور درخواست کی کہ تمام پارلیمانی جماعتیں ساتھ دیں،پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے، آئین میں ترمیم کسی عمارت کی بنیاد سے چھیڑ چھاڑ ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ آئین کے 5 ستون ہیں، ایک بھی ستون کو ہلائیں گے، تو بڑی تباہی ہو جائے گی، 1973ء میں آئین آیا تو کہا گیا کسی جماعت یا کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آپ کسی عمارت کی بنیاد کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آمروں کے دور میں آئینی ترامیم میں بھی بڑا وقت لگا، 4 سے6 ماہ لگے، 18ویں آئینی ترمیم کو 9 ماہ لگے۔

سینیٹرعلی ظفر نے کہا کہ پاکستان ایک وفاق ہے جس میں صوبے خود مختار ہیں، پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے بنتی ہے، وہ آئین کی پابند ہے، آئین میں قوم کو بنیادی حقوق دیے گئے ہیں جن پر عمل درآمد کے لیے عدالتیں ہیں، ایک آزاد عدلیہ ہونی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین کا ایک پرنسپل ہے، سویلین سپریمیسی ہونی چاہیے، پی ٹی آئی کروڑوں لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے، بانی پی ٹی آئی کی حکومت ہٹا کر آئین کے توازن کو تہس نہس کرنا شروع کیا گیا، کس طرح عدلیہ کو استعمال کیا گیا، عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ اتفاق رائے اور کثرت رائے علیحدہ چیزیں ہیں، اتفاق رائے نہ ہو تو آئینی ترمیم کوئی مانے گا نہیں، قوم کا اتفاق رائے اس ترمیم پر نہیں ہے، آئینی ترمیم وہ کریں جو جائز انداز سے منتخب ہوں، جن کا ذاتی مفاد نہ ہو۔

سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن چرایا گیا، جو جیتے وہ پارلیمنٹ میں نہیں، یہ جعلی پارلیمنٹ ترمیم کرنے کے لیے با اختیار نہیں، ن لیگ اور اتحادیوں نے ترمیم کےحوالے سے پہلے فیصلہ کر لیا ہے، این ایف سی یا صوبائی خود مختاری کا خاتمہ پیپلز پارٹی کیلئے فیس سیونگ تھی، یہ سب نورا کشتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جج کو سپریم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنا دیا، ساری طاقت ایک وفاقی آئینی عدالت کو دی جا رہی ہے، یہ عدلیہ کی آزادی کےخلاف ہے، آپ سپریم کورٹ کو ختم کرکے نئی عدالت بنا رہے ہیں، صدر فیصلہ کرے گا کہ عدالت کے کتنے جج لگانے ہیں، صدر اپنے سلیکٹڈ جج کو لے کر جج لگا دیں گے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حکومت خود ہی آئینی عدالت کے ججز تعینات کرے گی اورخود ہی اپنےحق میں فیصلے لےگی، 27وں ترمیم کا سب سے بڑا زہر ٹرانسفر آف ججز ہے، اگر ججز ٹرانسفر سے انکار کریں گے تو وہ ریٹائر ہو جائیں گے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو ایگزیکٹو کے کنٹرول میں لے جائے گی، پاکستان میں جتنے کیسز زیرالتوا ہیں، اِن میں سےصرف 2 فیصد سپریم کورٹ میں ہیں، باقی 98 فیصد کیسز جو دیگر کورٹ میں زیر التوا ہیں، ان کے لیے کوئی بات نہیں کر رہا، سب کچھ استثنیٰ کے لیے ہو رہا ہے، صدر اور گورنر کو کہا گیا آپ جو بھی جرم کریں کوئی ساری عمر کے لیے نہیں چھو سکتا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ان آئینی ترامیم کو مسترد کریں، ہم آپ کے ساتھ بیٹھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ہم زیر التوا کیسز کو ختم کرنے کےلیے کیا کر سکتے ہیں۔