اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کے متعلق قائمہ کمیٹیوں کی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی۔
سینیٹ میں دوپہر کے وقفے کے بعد اجلاس شروع ہوتے ہی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق رپورٹ سینیٹ میں پیش کی۔
قبل ازیں سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے، ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک آمر کو ووٹ دیا، 2018میں آرٹی ایس کس نے بٹھایا تھا، کس نے جلسے میں کہا تھا آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، ساڑھے تین سالوں میں 50سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر موجود نہیں جوکہ ہونا چاہئے، 27 ویں ترمیم میں اداروں کو پامال کیا جارہا ہے، یہ ترمیم ذاتیات پر مبنی ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک اور آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں، جس نے آئین بنایا اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر جو بھی ترامیم آئی ہیں میں ان کی حمایت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے طالبان سے معاہدہ کیا، بینظیر بھٹو نے کمپرومائز نہیں کیا اور شہید ہوگئیں، ملک کو تمام مسائل سے بلاول بھٹو نکال سکتا ہے۔
قبل ازیں سینیٹ اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد ناشتے میں آئے ہوئے اراکین پارلیمنٹ ناشتہ کرکے ایوان کی جانب چلے گئے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ آئینی عدالت وقت کی ضرورت ہے، ملٹری کمانڈ کے معاملے پر طویل مشاورت کی گئی۔
ڈپٹی وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کی، اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا نمبر پورے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی انشاء اللہ۔
اسحاق ڈار سے سوال کیا گیاکہ کیا نیشنل پارٹی آئینی ترمیم کی حمایت کرے گی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ آپ کو پتہ چل جائے گا، جب ووٹنگ ہوگی۔
27ویں ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل اراکین سینیٹ کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا گیا، سینیٹر دنیش کمار نے ناشتے کا مینیو بھی بتایا اور کہا کہ ناشتے میں ، انڈے تھے، پراٹھے تھے، حلوہ تھا، کروسینٹ تھے۔
صحافی نے سینیٹر دنیش کمار سے سوال کیا کہ کیا ناشتے کے بعد تمام اراکین ووٹ دیں گے،اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جس کا نمک کھایاجاتا ہے اس سے وافاداری کی جاتی ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں، سینیٹ میں ہمارا نمبر پورا ہے، جونہی ووٹر پورے پہنچیں گے ووٹنگ شروع کردی جائے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہمیشہ مشاورت ایسے ہی ہوتی ہے، اس میں وقت تھوڑا لگتا ہے، 26ترمیم میں شام کو جاکر ووٹنگ ہوئی تھی۔
جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ
جے یو آئی کے مرکزی رہنما و سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، حکومت پر اعتبار بھی نہیں، 27 ویں ترمیم سے 26 ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا گیا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت نے ہمیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی، تحفظات کے باوجود ہم مشترکہ کمیٹی میں جانا چاہتے تھے، ہم کمیٹی میں اپنی تجاویز بھی رکھنا چاہتے تھے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27 ویں آئینی ترمیم سینٹ سے پاس نہ کرسکے، جب سے بلاول بھٹو نے اس متعلق ٹوئٹ کیا ہے ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں، ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترمیم پاس ہو جائے گی اللہ نہ کرئے پاکستان فیل ہو جائے، یہ اگر انہوں نے ترمیم کو پاس کرواناہے تو طاقت کے زور پر جو کرنا ہے کرتے جائیں، اس پر کوئی ڈبیٹ نہیں ہو رہی نا ہی دوسروں کا ان پٹ ہے، پارلیمان کی وقعت پہلے بھی نہیں تھی اب مزید نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر لوگ لنچ کرنے آتے ہیں، ڈنر کرنے آتے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپوازیشن جماعتیں ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم پاس ہو گئی ہے، وزیر اعظم نے زبردست کام کیا ہے میں انکی قدر کرتا ہوں، وزیراعظم نے جمہوری روایت کے تحت ایک انتہائی اچھا اقدام کیا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ خیبر پختونخواہ کے نام تبدیلی کے حوالے سے پیش کیے جانے کی ترمیم بارے کیا کہیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ ایمل ولی میرا دوست ہے، جیسا کہیں گے کر دے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ مولانا صاحب کو راضی کر لیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ مولانا ہمارے بڑے ہیں ہم ان سے سیاست سیکھتے ہیں، اب اس ترمیم میں دم نہیں رہا، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری کریں، 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے، یہ ہمارے ملک کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارا دفاع مضبوط ہو گا۔
ایمل ولی خان نے پارلیمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس ایسا وزیراعظم ہے، ہمارے وزیراعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، احتساب سے بالا کسی کو بھی نہیں کونا چاہیے، اگر صدر پاکستان کو پارلیمنٹ کوئی استثنیٰ دیتی ہے تو اچھی بات ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان صدیقی بیمار ہیں وہ نہیں آسکتے، ترمیم کے حوالے سے تمام چیزیں مکمل ہیں، اللہ کرے آج ہی سینیٹ سے ترمیم پاس ہوجائے گی۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہ ترمیم عوام کے حق میں بھی ہوگی؟ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ اگر کوئی تجویز ہے تو آپ بتائیں ہم منظور کریں گے۔
واضح رہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کا پورا ڈرافٹ منظور کرتے ہوئے شق وار 49 ترامیم کی منظوری دی۔
مشترکہ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 کی تفصیلی مشاورت کے بعد منظوری دی گئی، آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی بھی منظوری دے دی گئی، کمیٹی نے زیر التوا مقدمات کے فیصلےکی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی ، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، حکومتی اتحادی جماعتوں کی مجوزہ ترامیم پر اب تک فیصلہ نہ ہوسکا، ان مجوزہ ترامیم میں عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز شامل ہے۔
حکومت نے اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی تاہم بلوچستان میں اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی تجویز پر بھی حکومت نے وقت مانگ لیا، دونوں ترامیم پر مزید غور کے بعد آج حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ کمیٹی نے کچھ ترامیم کا اختیار انہیں اور وزیر قانون کو دیا ہے۔



