سائنس کا عالمی دن برائے امن و ترقی

Published On 10 November,2025 11:31 am

لاہور: (جاوید اقبال) ہر سال 10 نومبر کو دنیا بھر میں ''سائنس کا عالمی دن برائے امن و ترقی‘‘(World Science Day For Peace and Development) منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد معاشروں میں سائنسی شعور بیدار کرنا، تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس امر کو تسلیم کرنا ہے کہ علم و سائنس ہی پائیدار ترقی اور عالمی امن کی بنیاد ہیں۔

اس دن کے منانے کا مقصد یہ اجاگر کرنا بھی ہے کہ سائنس صرف تجربہ گاہوں تک محدود نہیں بلکہ انسانی زندگی، معاشی ترقی، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار امن کے قیام میں بھی اس کا کردار نہایت بنیادی ہے، سائنسی تحقیق اور اختراعات نے انسان کو نہ صرف کائنات کے پوشیدہ رازوں سے روشناس کرایا بلکہ ترقی کے وہ در وا کیے جن کا تصور صدیوں پہلے محال تھا۔

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ علم و سائنس کا صحیح استعمال ہی دنیا کو بہتر، محفوظ اور خوشحال بنا سکتا ہے، اس دن کو منانے کی تجویز اقوامِ متحدہ کے تعلیمی و ثقافتی ادارے یونیسکو نے دی تھی اور پہلی بار یہ دن 2002ء میں باضابطہ طور پر منایا گیا۔

سائنس کی دنیا میں ترقی نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بدل کر رکھ دیا ہے، آج انسان زمین کی گہرائیوں سے لے کر خلا کی وسعتوں تک اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا ہے، طب، زراعت، توانائی، ماحول، ابلاغ اور مواصلات کے شعبوں میں سائنسی ایجادات نے ایسے انقلاب برپا کئے ہیں جنہوں نے زندگی کو آسان اور دنیا کو قریب تر کر دیا ہے، تاہم جہاں سائنس نے ترقی کے دروازے کھولے ہیں، وہیں اس کے غلط استعمال نے کئی خطرات بھی پیدا کئے ہیں، ایٹمی ہتھیار، ماحولیاتی آلودگی، حیاتیاتی جنگی ہتھیار اور مصنوعی ذہانت کا بے قابو استعمال ان ہی مسائل میں شامل ہیں جن سے آج کی دنیا دوچار ہے۔

اسی پس منظر میں سائنس کے عالمی دن کا مقصد یہ یاد دہانی کرانا ہے کہ علم اور ٹیکنالوجی کو صرف ترقی ہی نہیں بلکہ انسانیت کی فلاح اور عالمی امن کیلئے استعمال کیا جائے، یونیسکو ہر سال اس دن کیلئے ایک خاص موضوع (Theme) مقرر کرتا ہے، جس کے تحت دنیا بھر میں سیمینار، ورکشاپس، نمائشیں اور مباحثے منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ عوام، طلبہ، اساتذہ اور پالیسی سازوں کو سائنسی سوچ اپنانے کی ترغیب دی جا سکے۔

بعض افراد سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادات جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں، سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں، یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کیلئے، دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنسدان انسایت کے محسن کہلائے، جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں سائنسی تحقیق کے فروغ کی ضرورت ابھی باقی ہے، ہمارے ہاں تحقیقی اداروں، جامعات اور صنعتوں کے درمیان رابطے کو مزید مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، نوجوان نسل کو سائنسی تعلیم اور تحقیق کی طرف راغب کرنا، ان میں تجسس اور سوال کرنے کا جذبہ پیدا کرنا، دراصل مستقبل کی مضبوط بنیاد رکھنے کے مترادف ہے، اگر ہم اپنی نوجوان آبادی کو سائنسی تربیت کے زیور سے آراستہ کر لیں تو نہ صرف معاشی ترقی ممکن ہو گی بلکہ ہم بین الاقوامی سطح پر بھی ایک باوقار مقام حاصل کر سکیں گے۔

سائنس ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہر سوال کا جواب علم کے ذریعے تلاش کیا جائے، یہی وہ سوچ ہے جو انسان کو جہالت سے نجات دلاتی ہے اور معاشروں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے، اس لئے سائنس کا عالمی دن محض ایک تقریب نہیں بلکہ ایک عہد ہے، علم، تحقیق، امن اور ترقی کے فروغ کا عہد۔

جاوید اقبال لکھاری اور متعدد کتب کے مصنف ہیں، ان کے مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔