اسلام آباد: (دنیا نیوز) بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ آئین مقدس ذمہ داری ہے آج اس ذمہ داری سے بے ایمانی کی گئی، 27 ویں ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ گئی، ہم ان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے اوریہ ہوکر رہے گا۔
قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کو دفن کرنے کے لیے ایک قدم آگے بڑھایا جا رہا ہے، اس ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی، 26ویں ترمیم کا رہ جانے والا ایجنڈا اب لایا گیا ہے، طاقت کے سر پر قائم عمارتوں کو عوام اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ باکو میں بیٹھ کر ترمیم منظور کروائی گئی، اس کو ہم باکو ترمیم کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی قانون کی بالادستی ہے، دنیا کے کس ملک میں صدر کے پاس استثنیٰ ہے؟ ذاتی مفادات کیلئے جوعمارتیں قائم کرتے ہیں لوگ انہیں غلامی کی یادگار سمجھتے ہیں، اس باکو ترمیم کو، صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ اپنے کیسز ختم کراکے سائیڈ پر ہوگئے، ہم عوام کے پاس کس منہ سے جائیں گے؟ عوام کوکھانا نہیں ملتا، ہسپتال میں بیڈ نہیں، کیا ایک اورایلیٹ کلاس لانا چاہتے ہیں جو قانون سے بھی بالاتر ہو، آپ اپنے 141کیسز کیلئے آئینی عدالت بنارہے ہیں، یہ عدلیہ کے قلعہ کو فتح کرکے مرضی کے فیصلے لینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 176میں تبدیلی کرکے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا، دنیا میں جب کوئی عدالتی کنونشن ہوگا تو ملک کی نمائندگی نہیں ہوسکے گی کیونکہ آپ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ہی ختم کردیا، آئین میں ترمیم ہوتی ہے تو عوام امیدیں جوڑتی ہے، آج افسوس کے ساتھ جمہوریت کے لیے ایک سوگ کا دن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمہوریت کیلئے آئین میں تبدیلیاں اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں، وزیراعظم نے کہا تھا ہمارے پاس لوٹوں کا ووٹ نہیں آیا، مبارک ہو کل آپ نے 2 لوٹوں کے ووٹ سے ترمیم پاس کرائی۔



