اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیمی بل میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہیں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم میں اضافی ترامیم پہلے قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی، حکومت اور اپوزیشن کی اضافی ترامیم الگ فہرست میں موجود ہیں، قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو بھجوایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی بل میں نئی ترامیم شامل کرنے پر غور جاری ہے، جس کے بعد آئینی مسودے کی مجموعی شقوں کی تعداد 59 سے بڑھا کر 62 کئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم میں ایک اہم تبدیلی چیف جسٹس کے عہدے کے حوالے سے کی گئی ہے، جس کے تحت بل میں صرف ’’چیف جسٹس‘‘ کی جگہ “چیف جسٹس آف پاکستان” کی اصطلاح شامل کی جائے گی تاکہ قانونی ابہام دور کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ بغاوت سے متعلق آرٹیکل 6 میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئین کے آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں ترمیم کی جائے گی۔
آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 6 ”سنگین غداری“ سے متعلق ہے، یہ تین شقوں ”آرٹیکل 6: 1، 2 اور 2 اے“ پر مشتمل ہے، آرٹیکل 6 (1) میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص طاقت کے استعمال، طاقت دکھانے، یا کسی بھی غیر آئینی طریقے سے آئینِ پاکستان کو ختم کرے، منسوخ کرے، معطل کرے، یا عارضی طور پر معطل رکھنے کی کوشش کرے یا اس کی سازش کرے، تو وہ سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
جبکہ 6 (2) میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسے کسی اقدام میں مدد کرے، معاونت کرے، یا ساتھ دے (یعنی شریکِ کار ہو) تو وہ بھی سنگین غداری کے جرم کا مرتکب سمجھا جائے گا۔
آرٹیکل 6 کی شق (2 اے) کے مطابق سنگین غداری کا کوئی بھی عمل (جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے) پاکستان کی کسی بھی عدالت حتیٰ کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ سے درست یا جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، ترمیم کے مطابق بغاوت کے کسی ایسے عمل کو جو ذیلی شق 2 یا 1 میں مذکور ہو کسی عدالت بشمول وفاقی آئینی عدالت، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اضافی ترامیم کل سینیٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، اس حوالے سے حکمران اتحاد نے اپنے تمام سینیٹرز کو کل کی سینیٹ اجلاس میں لازمی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ ترامیم آئینی عدالت کے ڈھانچے اور عدالتی عہدوں کی واضح تعریف کے حوالے سے کی جا رہی ہیں، جنہیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد نافذ العمل بنایا جائے گا۔
حکومتی ذرائع نے 27 ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم لائے جانے کی تصدیق کر دی، اپوزیشن کی گیارہ ترامیم بھی ایجنڈے میں شامل ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی ترامیم پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ سے منظوری بھی لی جائے گی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سینیٹ دو تہائی اکثریت سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے چکا تھا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم بل پیش کیا تو اس کی حمایت میں 64 ارکان نشستوں پر کھڑے ہوئے، ان میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے احمد خان بھی شامل تھے۔
باقی ارکان نے آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کیا اور اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر کارروائی روک دی گئی
دوسری جانب 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے میں پی ٹی آئی کے منحرف سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر کارروائی روک دی گئی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر چیئرمین سینیٹ نے دستخط نہیں کئے، آرٹیکل 63 اے کے تحت ریفرنس بھی نہیں بھجوایا جا سکا، پی ٹی آئی منحرف رکن سیف اللہ ابڑو نے پارلیمان میں استعفیٰ دے دیا تھا۔



