لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کوئی چوک یا چوراہا نہیں جہاں بغیر اجازت کسی کو کھلا چھوڑ دیا جائے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی اور ان کے ساتھ آنے والے افراد پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئے حالانکہ پی ٹی آئی کے 30 افراد کی فہرست پہلے ہی سیکرٹری اسمبلی کو جمع کرائی گئی تھی، پنجاب اسمبلی کوئی چوک یا چوراہا نہیں جہاں بغیر اجازت کسی کو کھلا چھوڑ دیا جائے بلکہ یہاں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت فہرست کے مطابق داخلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سہیل آفریدی کے ساتھ آنے والے افراد نے اسمبلی کے گارڈز کو دھکے دیئے، گملے اور دروازے توڑے اور زبردستی اسمبلی میں داخل ہوئے، انہیں ان لوگوں سے کوئی خوف نہیں تھا تاہم پی ٹی آئی کے کارکنان اپنی حرکتوں کے باعث ایسے ڈرامے کرتے ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی حدود میں کھڑے ہو کر نامناسب زبان استعمال کی گئی، ان کے اور ان کے والدین کے بارے میں غیر مناسب الفاظ کہے گئے، اس کے باوجود پنجاب حکومت نے کوئی سخت ردعمل نہیں دیا، پی ٹی آئی کے افراد کا طرزِ عمل جارحانہ تھا جبکہ مشیر اطلاعات شفیع جان نے محسن نقوی کے خلاف بھی انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی تو اسے مہمانوں کی توہین قرار دیا جاتا جبکہ ان کی بدتمیزی کو نظر انداز کرنا بھی حکومت کا جرم بنا دیا جاتا ہے، انہوں نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا بیانیے پر کہا کہ لاہور کے حوالے سے بے بنیاد دعوے کئے گئے۔
بلدیاتی انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) بلدیاتی الیکشن کے لئے مکمل طور پر تیار ہے اور تاریخ کا انتظار کر رہی ہے، مسلم لیگ (ن) پنجاب میں تمام ضمنی انتخابات یکطرفہ طور پر جیت چکی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات ہوں تاکہ پی ٹی آئی کو جلد واپسی کا راستہ دکھایا جائے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی گزشتہ 12 برس سے خیبرپختونخوا میں حکومت میں ہے اور ان کے بیانات خود تضادات کا شکار ہیں، سہیل آفریدی لاہور تفریحی و مطالعاتی دورے پر آئے تھے اور پورے پروٹوکول کے ساتھ شہر کی سیر کرتے رہے جبکہ اب وہ عدالتوں کے علاوہ کسی اور چور دروازے سے ریلیف چاہتے ہیں۔



