لندن: (دنیا نیوز) پاکستان میں خشک میوہ جات بڑی تعداد میں کھائے جاتے ہیں، تاہم بہت سے افراد نہیں جانتے کہ پستے کھانے سے کس قدر اہم طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
چھلکوں کے بغیر ایک پیالی پستے میں 159 کیلوریز، 5.72 گرام پروٹین، 13 گرام چکنائیاں، 3 گرام فائبر، 7.70 گرام کاربوہائڈریٹس، 34 ملی گرام میگنیشیم، 291 ملی گرام پوٹاشیم، 0.482 ملی گرام وٹامن بی 6 اور 0.247 ملی گرام تھایامن ہوتا ہے۔ ان اجزا میں سے وٹامن بی 6 میٹابولزم اور دماغی نشوونما کےلیے نہایت مفید قرار پایا ہے۔
پستے ہر طرح کے مفید اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتےہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹس کینسر اور دل کے امراض کو دور رکھ کر ہمیں توانا اور صحتمند رکھتے ہیں۔ پستے میں دو اینٹی آکسیڈنٹس لیوٹین اور زی ایکسینتھن پائے جاتے ہیں جو موتیا اور عمررسیدگی سے متاثرہ بیماریوں کو روکتے ہیں۔پستے فائبر سے بھی بھرپور ہوتے ہیں، اسی بنا پر یہ نظامِ ہاضمہ اور آنتوں کو تندرست رکھتے ہیں۔ 2017 کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر کی وجہ سے پستے آنتوں کے سرطان کو روکنے میں نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ قبض سے بچانے میں بھی ان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ پستے کھانے سے معدے میں مفید بیکٹیریا کی تعداد بڑھتی ہے جس سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
جو لوگ گوشت نہیں کھاتے اور پروٹین کی ضروریات پورا کرنا چاہتے ہیں تو پستے ان کے لیے بہت مفید ہیں۔ اس کی وجہ ہے کہ ایک پستے کا 21 فیصد وزن پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔ ایک چھوٹے سے تجربے میں شوگر بڑھانے والی غذاؤں کے ساتھ جب پستے دیے گئے تو اس سے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ نہیں ہوا۔ اس سے ماہرین کا خیال ہے کہ باقاعدگی سے پستے کھانے والے افراد کے خون میں شکر کی سطح معمول پر رہتی ہے۔