لندن: (ویب ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ آئندہ سال عالمی خلائی مرکز کو سیاحت کیلئے کھول دیا جائے گا، جس کا مقصد خلائی تحقیقاتی لیباٹری کی مالی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ فی سفر پر 50 ملین ڈالر (تقریباً 8 ارب پاکستانی روپے) لاگت آئے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک میں ناسا کے چیف فنانشل آفیسر جیف ڈیوٹ کا کہنا تھا کہ ناسا بین الاقوامی خلائی مرکز کو سیاحتی اور تجارتی مقاصد کے لیے کھول رہا اور اس سے قبل ایسا کبھی نہیں کیا گیا۔
انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر روبین گیٹنز کا کہنا تھا کہ ہر سال نجی طور پر خلابازوں کے دو مختصر مشن بھیجے جا سکتے ہیں۔ بین الاقوامی خلائی مرکز کو 1998 میں خلائی مدار میں بھیجا گیا تھا۔
ناسا کے مطابق نجی طور پر جانے والے خلا بازوں کو 30 دنوں تک بین الاقوامی خلائی مرکز کا سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ نجی خلا بازوں کی طبی ضروریات اور خلائی جہاز کے سفر کے لیے ضروری تربیت ایک نجی ادارہ فراہم کر سکتا ہے۔
حال ہی میں ناسا نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2024 میں ایک خاتون کو پہلی بار خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو کئی دہائیوں کے بعد کسی انسان کا پہلی بار چاند کا سفر ہوگا۔