نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے اس وقت ہلاکتوں کی تعداد 1800 سے زائد ہو گئی ہیں اور اس بیماری نے دنیا کے 20 ممالک میں اپنے پنجھے گاڑھے ہوئے ہیں، کرونا وائرس سے معیشت پر بھی اثرات پڑنا شروع ہو گئے ہیں، ٹیکنالوجی کی معروف امریکی کمپنی کو رواں سہ ماہی کے دوران مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکی کمپنی ایپل کا کہنا ہے کہ آئی فون کی فراہمی میں وقفہ آ گیا ہے کیونکہ چین میں پیداوار سست روی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ چین میں ایپل کی مصنوعات کی فروخت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ چین میں کرونا کے سبب بہت سارے ایپل سٹورز بند ہیں۔
تمام عوامل کی وجہ سے جنوری کے آواخر میں ایپل کی جانب سے آمدنی کے جو اندازے لگائے گئے تھے، وہ غلط ثابت ہو سکتے ہیں۔ کمپنی نے کرونا وائرس کے خطرات کی وجہ سے پہلے ہی 63 سے لے کر 67 ارب ڈالر تک کے اندازے لگائے تھے۔تاہم اس بارے میں نئی پیشن گوئی ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہے۔
ایپل کے مطابق کاروبار میں مندی کا رجحان فی الحال عارضی ہے۔ گزشتہ برس کی سہ ماہی میں ایپل کی آمدنی 58 ارب ڈالر تھی۔
ایپل کے لیے کام کرنے والی ذیلی کمپنیاں جیسے فوکس کون اور پیگاٹرون کے علاوہ ایپل کو سامان پہنچانے والے دیگر ادارے بھی چینی شہر ووہان سے بہت دور واقع ہیں۔
ووہان نظام تنفس کو متاثر کرنے والے وائرس کا مرکز ہے۔ تاہم چین کے دوسرے علاقوں میں بھی سال نو کی چھٹیوں کو بڑھا دیا گیا تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
تمام پروڈکشن پلانٹ دوبارہ سے فعال تو ہو گئے ہیں تاہم ایپل نے بتایا ہے کہ اس کا اثر عارضی طور پر دنیا بھر میں ایپل مصنوعات کی فروخت پر پڑے گا۔
بتایا گیا ہے کہ اس سہ ماہی کے اعداد و شمار اپریل میں جاری کیے جائیں گے۔ ایپل نے جنوری میں ہی مصنوعات کی پروڈشکن کے حوالے سے خبردار کر دیا تھا۔