ایمسٹرڈیم: (ویب ڈیسک) نیدرلینڈز کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ نانی کو اپنے نواسے نواسیوں کی وہ تصاویر ڈیلیٹ کرنی پڑیں گی جو انھوں نے بچوں کے والدین کی اجازت کے بغیر فیس بُک اور پِنٹرسٹ پر شائع کی تھیں۔
جج نے قرار دیا ہے کہ یہ معاملہ ڈیٹا کے تحفظ کے یورپی قواعد جی ڈی پی آر کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ یہ معاملہ عدالت میں اس وقت پہنچا جب ان خاتون اور ان کی بیٹی کے درمیان ان بن پیدا ہوگئی۔
اس سے پہلے مذکورہ خاتون نے سوشل میڈیا پر شائع کی گئی اپنے نواسے نواسیوں کی تصاویر ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بچوں کی والدہ نے ان سے کئی مرتبہ کہا تھا کہ وہ ان تصاویر کو ڈیلیٹ کر دیں۔
ایک قانونی ماہر کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ یہ حکم یورپی عدالتِ انصاف کے سالہا سال سے قائم مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔ جی ڈی پی آر قوانین کا اطلاق مکمل طور پر ذاتی ڈیٹا یا اس کے گھریلو استعمال پر نہیں ہوتا۔
تاہم حکم نامے کے مطابق یہ استثنیٰ یہاں اس لیے حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ سوشل میڈیا پر تصاویر شائع کرنے سے عوام کے ایک وسیع حلقے کو ان تک رسائی حاصل ہوگئی تھی۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ فیس بُک کے معاملے میں یہ خارج از امکان نہیں ہے کہ شائع کی گئی تصاویر پھیلتی رہیں اور تیسرے فریق کے ہاتھوں میں پہنچ جائیں۔
ان خاتون کو اب تصاویر ڈیلیٹ کرنی ہوں گی یا روزانہ 50 یورو کا جرمانہ تب تک ادا کرنا ہوگا جب تک کہ وہ اس حکم کی تعمیل نہیں کر دیتیں۔ جرمانے کی رقم زیادہ سے زیادہ ایک ہزار یورو قرار دی گئی ہے۔ اگر انھوں نے مستقبل میں بچوں کی تصاویر شائع کیں تو انھیں مزید 50 یورو یومیہ کا جُرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
ایک وکیلِ ٹیکنالوجی نیل براؤن کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ یہ حکم کئی لوگوں کو حیران کر دے گا جو ٹویٹ کرنے یا تصاویر شائع کرنے سے پہلے زیادہ نہیں سوچتے۔