برمنگھم: (ویب ڈیسک) ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے بڑھتا ہوا ڈیجیٹل ڈیٹا دنیا کو ڈیٹا اسٹوریج کے بحران میں دھکیل سکتا ہے۔
برطانیہ کی ایسٹن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے جاری انتباہ میں کہا گیا کہ 2025ء تک صارفین کے ڈیٹا میں 300 فی صد تک اضافہ متوقع ہے اور اس مقدار کو ذخیرہ کرنے کے لیے کلاؤڈ میں مطلوبہ گنجائش موجود نہیں۔
ماہرین اس کوشش لگے ہوئے ہیں کہ ڈیٹا کے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع ہو جس میں مزید سرور شامل نہ ہوں کیوں کہ یہ سرور دنیا کی سالانہ بجلی کی پیداوار کا 1.5 فی صد حصہ استعمال کرتے ہیں۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے محققین کی ٹیم ایک نئی ٹیکنالوجی بنا رہی ہے تاکہ ایسی سطحیں متعارف کرائی جائیں جو پانچ نینو میٹرز سے کم کی چوڑائی رکھنے والے چینلز پر مشتمل ہوں۔
منصوبے کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر میٹ ڈیری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں بہتری لائے بغیر نئے ڈیٹا سینٹر بنانا کارگر حل نہیں ہے، ڈیٹا اسٹوریج کے بحران کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا ان امور کا تقاضا کر رہی ہے جن سے بہتر ڈیٹا اسٹوریج کے حل سامنے آئیں۔