ٹوکیو: (ویب ڈیسک) ماہرینِ فلکیات نے ہمارے اپنے نظامِ شمسی میں ایک اور پراسرار سیارے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اول یہ زمینی جسامت کے برابر ہوسکتا ہے اور اس کا مدار سیارہ نیپچون سے کہیں آگے ہوسکتا ہے۔
اس دریافت میں جاپان کی قومی فلکیاتی رصدگاہ کے ماہرینِ فلکیات نے اہم کردار ادا کیا ہے، ان کا اصرار ہے کہ ہم ایک عرصے سے فرضی نویں سیارے (پلانیٹ نائن) کی بات کر رہے تھے جو نظامِ شمسی کے انتہائی بیرونی کناروں پر ہوسکتا ہے، تاہم ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ یہ سیارہ نہ صرف زمین کے برابر ہے بلکہ نیپچون سے آگے کسی مدار میں زیرِ گردش ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ نظامِ شمسی کے کنارے پر کیوپر بیلٹ ایک ایسی سیارچی پٹی ہے جہاں شہابئے، دمدار ستارے اور چھوٹے بڑے خلائی پتھر موجود آوارہ گھوم رہے ہیں، ماہرین ایک عرصے سے کہتے رہے ہیں کہ اسی کیوپر پٹی میں ایک بڑا سیارہ موجود ہوسکتا ہے جس کی ثقلی (گریویٹیشنل) آثار بھی ملے ہیں۔
یہ نئی تحقیقات ایسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک مکمل سیارہ موجود ہوسکتا ہے، خیال ہے کہ یہ سیارہ سورج سے 500 ایسٹرونومیکل یونٹ (اے یو) کے فاصلے پر ہوتا ہے، واضح رہے کہ ایک ایسٹرونومیکل یونٹ 9 کروڑ 30 لاکھ میل کے فاصلے کے برابر ہوتا ہے کیونکہ زمین اور سورج زمین کا فاصلہ اتنا ہی ہے، اسی لیے ہم آسانی کیلئے اسے ایک اے یو قرار دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ نیپچون کا سورج سے فاصلہ 30 اے یو تک ہے، ماہرین نے ایک عرصے سے کمپیوٹر سیمولیشن چلا کر دیکھا ہے کہ شاید نیا سیارہ کیوپر بیلٹ میں کہیں موجود ہوسکتا ہے، اسی بنا پر ماہرین نے اپنی رپورٹ میں زمین نما ایک سیارے کی پیشگوئی کی ہے، اسے کیوپر پٹی سیارے کا نام دیا گیا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابتدائی نظامِ شمسی میں ایسے کئی سیارے موجود رہے ہوں گے۔
اب اگر یہ سیارہ مل جاتا ہے تو امکان ہے کہ اول یہ نظامِ شمسی کی سیدھ میں 30 فیصد جھکا ہوا ہوسکتا ہے جس کی کمیت زمین سے ڈیڑھ تا 3 گنا زائد ہو سکتی ہے، پھر توقع ہے کہ شاید یہ سورج سے 250 تا 500 اے یو کے فاصلے پر ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس تحقیق سے نظامِ شمسی اور سیاروں کے ارتقائی عمل کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔