نیو یارک: (ویب ڈیسک) مصنوعی ذہانت کا تصور نیا نہیں لیکن چیٹ جی پی ٹی کے آغاز کے بعد یہ مقبولیت کی نئی بلندیوں تک پہنچ چکا ہے۔
تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی زیادہ تر انسانوں کے مقابلے میں ذاتی مشورہ دینے میں بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اپنے جی پی ٹی-4 ماڈل کے ساتھ انسانوں کے مقابلے میں بہتر ذاتی مشورہ دینے والا ثابت ہوا ہے، روایتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ذاتی قسم کے مشوروں کیلئے انسانی ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن چیٹ جی پی ٹی اس خیال کو چیلنج کر رہا ہے۔
اسٹڈی کے مطابق تقریباً تین چوتھائی شرکاء نے چیٹ جی پی ٹی کے مشورے کو انسانوں کے مقابلے میں زیادہ متوازن، مکمل، ہمدردانہ اور مددگار پایا، یہ انسانی جذبات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت میں ایک اہم تبدیلی ظاہر کرتا ہے۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی انسانی جذبات کو سمجھ سکتا ہے۔
جی پی ٹی -4 ماڈل اس حوالے سے بہتر کہا جاتا ہے، صارفین اس سے مختلف جوابات پوچھ سکتے ہیں اور رائے فراہم کر سکتے ہیں، اس سے چیٹ جی پی ٹی کی ہمدردانہ اور سماجی طور پر مناسب مشورہ دینے کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔
اگرچہ یہ مشورہ نہیں دیا جاتا کہ انسانوں سے مشورہ لینا بند کر دیا جائے لیکن یہ اسٹڈی چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کے تھراپی سیشنز کو بڑھانے کے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے، نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انسانی مشیر ہمدردانہ مواصلات میں مصنوعی ذہانت کی ترقی سے سیکھ سکتے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی انسانی جذبات کو سمجھتا ہے؟
مائیکرو سافٹ، ولیم اینڈ میری اور ایشیا بھر کے تحقیقی مراکز کے محققین کی ایک ٹیم نے یہ دیکھنے کیلئے اسٹڈی کی تھی کہ آیا ایل ایل ایم (لارج لینگویج ماڈل) انسانی جذبات کو سمجھ سکتے ہیں یا نہیں، پتہ چلا کہ ایل ایل ایم، جس پر چیٹ جی پی ٹی جیسے جنریٹیو اے آئی ٹولز کی بنیاد ہے، واقعی جذباتی اشاروں کو سمجھنے اور جواب دینے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
مطالعے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کے جوابات کے معیار میں اس وقت زبردست بہتری آئی جب پرامپٹ میں ایک جذباتی اشارہ شامل تھا جیسے کہ ’یہ میرے لیے بہت اہم ہے‘ یا ’یہ میرے کیریئر میں اہم کردار ادا کرتا ہے‘۔