ناسا اور برطانوی کمپنی کا اشتراک، خلا کی خوشبو متعارف

Published On 10 July,2025 10:38 am

ہیوسٹن: (ویب ڈیسک) ناسا اور برطانوی کمپنی نے اشتراک کار سے ایک خوشبو متعارف کرائی ہے جسے خلا کی خوشبو کہا گیا ہے۔

خلا میں سفر کرنے والے خلانوردوں نے کئی بار بیان کیا ہے کہ خلا کی ایک خاص مہک ہوتی ہے، یہ خوشبو اب ایک منفرد پرفیوم کی صورت میں ہماری زمین پربھی دستیاب ہے اور لوگوں کو وہی تجربہ فراہم کر رہی ہے جو خلانورد خلا سے واپس آ کر محسوس کرتے ہیں۔

خلانوردوں کے مطابق، جب وہ خلا میں چہل قدمی کے بعد اپنے خلائی جہاز میں واپس آتے ہیں اور ہیلمٹ یا لباس اتارتے ہیں تو ان کے لباس سے ایک مخصوص خوشبو آتی ہے، کسی نے اس خوشبو کو جلے ہوئے دھات کی مانند قرار دیا، تو کسی نے اسے بارود یا ویلڈنگ کی چنگاریوں جیسی مہک کہا ، بعض خلانوردوں نے بتایا کہ یہ خوشبو گرم گوشت یا اوزون جیسی محسوس ہوتی ہے۔

خلا میں کوئی ہوا نہیں ہوتی لیکن وہاں موجود ذرات اور ریڈی ایشن خلا نوردوں کے لباس اور ساز و سامان پر اثر انداز ہوتے ہیں، اور جب یہ چیزیں آکسیجن والے ماحول میں واپس آتی ہیں تو کیمیائی ردعمل سے ایک خاص خوشبو پیدا ہوتی ہے۔

یہ خوشبو دراصل ناسا کی ایک تربیتی حکمتِ عملی کا حصہ تھی، خلانوردوں کو خلا میں ممکنہ احساسات کے لیے ذہنی طور پر تیار کرنے کے لیے یہ مہک تخلیق کی گئی تھی تاکہ وہ نئے ماحول میں حواس کی تبدیلی سے ناواقف نہ ہوں، اگرچہ یہ خوشبو ابتدا میں صرف تربیتی مقاصد کے لیے بنائی گئی تھی، لیکن بعد میں عوامی دلچسپی کے باعث ایک برطانوی کمپنی نے اسے ناسا کے اشتراک سے پرفیوم کی شکل میں پیش کیا۔

یہ پرفیوم کئی لحاظ سے منفرد ہے، اس کی خوشبو کسی بھی روایتی پرفیوم سے مختلف ہے، یہ خوشبو سائنس پر مبنی ہے، ناسا کی تحقیق سے جڑی ہوئی ہے، اور تجرباتی فیشن کے طور پر ایک کہانی سناتی ہے، وہ کہانی جو خلا نوردوں نے محسوس کی لیکن ہم عام لوگ صرف سن سکتے تھے، اب سونگھ بھی سکتے ہیں۔

یہ خوشبو Eau de Space صرف ایک پرفیوم نہیں بلکہ سائنس اور تخیل کو محسوس کرنے کا ایک دلچسپ ذریعہ ہے، یہ خوشبو نہ صرف خلا نوردی کی ثقافت سے جڑنے کا ایک ذریعہ ہے، بلکہ ایک ایسا تجربہ بھی ہے جو ہمیں خلا کی دنیا سے قریب لاتا ہے، بغیر راکٹ پر سوار ہوئے۔