پہلی بار سورج کے علاوہ کسی اور ستارے پر طوفان کا مشاہدہ

Published On 13 November,2025 03:23 pm

نیویارک: (ویب ڈیسک) ماہرینِ فلکیات نے انکشاف کیا کہ انہوں نے پہلی بار ہمارے سورج کے علاوہ کسی اور ستارے پر طوفان کا مشاہدہ کیا ہے، ایک ایسا دھماکا جو اتنا طاقتور تھا کہ اگر اس کے قریب کوئی سیارہ موجود ہوتا تو اس کا ماحول تباہ ہو جاتا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سورج پر ایسے شمسی طوفان اکثر بڑے دھماکوں کی شکل میں پھوٹتے ہیں جنہیں ’کورونل ماس ایجیکشنز‘ کہا جاتا ہے، جب یہ زمین تک پہنچتے ہیں تو سیٹلائٹ نظام میں خلل ڈال سکتے ہیں اور آسمان پر خوبصورت رنگ برنگی روشنیوں (آرورا) کا نظارہ پیدا کرتے ہیں۔

درحقیقت، امریکی ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے مطابق گزشتہ روز ایک غیر معمولی طاقتور شمسی طوفان کے باعث امریکا کی ریاست ٹینیسی تک آرورا دیکھی گئی، نیوزی لینڈ کے آسمان پر بھی روشنیاں دیکھی گئیں اور ماہرین کے مطابق اس ہفتے مزید ایسے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

تاہم، کسی دور دراز ستارے پر اس نوعیت کے طوفان کا مشاہدہ اب تک ماہرین کے لئے ایک بڑا چیلنج تھا۔

سائنس جرنل ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق بین الاقوامی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے بالآخر یہ کامیابی حاصل کر لی، یہ دریافت یورپ کے ریڈیو ٹیلی سکوپ نیٹ ورک ’لوفار‘ سے حاصل کردہ ڈیٹا کے ذریعے ممکن ہوئی۔

ماہرینِ فلکیات کی ٹیم 2016 سے لوفار ٹیلی سکوپ نیٹ ورک کے ذریعے کائنات میں ہونے والے انتہائی طاقتور اور پرتشدد مظاہر، جیسے بلیک ہولز، کا مشاہدہ کر رہی ہے، یہ وہ خلائی اجسام ہیں جو وقت کے ساتھ نسبتاً مستقل اور مستحکم ریڈیو سگنلز خارج کرتے رہتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کے رکن بن یامین ٹاسے کے مطابق 2022 میں سائنس دانوں نے یہ دیکھنے کا فیصلہ کیا کہ ان کے ڈیٹا میں اب تک کیا کچھ ریکارڈ ہوا ہے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ 16 مئی 2016 کو صرف ایک منٹ کے لئے ایک زبردست دھماکا ہوا تھا، جو زمین سے تقریباً 133 نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک سرخ چھوٹے ستارے ’ایس ٹی کے ایم 1262-1 سے آیا تھا۔