واشنگٹن: (ویب ڈیسک) ماہر بشریات ڈیوڈ فرائیڈل نے اپنے مسلسل مشاہدے، مطالعے اور تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ چاکلیٹ کو بطور زر استعمال کیا جاتا تھا۔ مایا تہذیب میں بادشاہ چاکلیٹ کے سکے بطور ٹیکس وصول کیا کرتے تھے۔
دنیا کی قدیم تہذیبوں میں شامل مایا تہذیب پر کام کرنے والے واشنگٹن یونیورسٹی ڈیوڈ فرائیڈل نے اپنی نئی تحقیق میں کہا ہے کہ مایا تہذیب میں چاکلیٹ کو کرنسی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ ڈیوڈ مایا تہذیب پر تحقیق کرنے والے سب سے سینئر محقق ہیں اور مایا تہذیب پر ان کی گرفت کسی بھی شخص سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرِ آثار قدیمہ جوآنے بارون کا بھی کہنا ہے کہ مایا تہذیب کے باشندے اپنے عروج کے زمانے میں خرید و فروخت کےلیے چاکلیٹ کو بطور کرنسی استعمال کیا کرتے تھے۔ ساتویں صدی عیسوی میں مایا تہذیب میں چاکلیٹ کو مشروب کی صورت میں استعمال کیا جاتا تھا جیسا کہ اب تک کی دریافت ہونے والی ایک قدیم تصویر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس تہذیب کی ابتداء 7000 قبلِ مسیح سے ہوئی تھی 900 عیسوی میں عروج حاصل ہوا جبکہ وہ سولہویں صدی عیسوی میں امریکا پر ہسپانوی حملوں تک باقی تھی۔
دوسری جانب چاکلیٹ سے بنے سکوں کی دریافت نے ماہرین آثار قدیمہ کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ ماہر آثار قدیمہ بارون کا کہنا ہے کہ مطالعے سے یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ مایا تہذیب کے بادشاہ مختلف ٹیکسوں کی مد میں خواتین کے کپڑے اور چاکلیٹ کے سکّے وصول کیا کرتے تھے۔ علاوہ ازیں ان سکوں کو کاروباری حضرات ٹیکس کی مد میں اور اعلیٰ شخصیات مایا تہذیب کے بادشاہ کو یادگاری سکہ بطور تحفہ پیش کیا کرتے تھے۔
مایا تہذیب (Maya civilization) قدیم میسو امریکی تہذیب ہے جو موجودہ میکسیکو، ہونڈوراس، اور گوئٹے مالا سمیت وسطی امریکا کے ایک وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی تھی۔ اس تہذیب کی خاص بات لکھنے پڑھنے کی صلاحیت حاصل کر لینا اور حساب و کتاب کے لیے نمبروں کے علاوہ صفر کے استعمال سے آگاہی حاصل کر لینا بھی تھا۔ لیکن ہسپانوی حملہ آوروں نے اس تہذیب کو ملیامیٹ کر دیا لیکن آج بھی اس کے بہت سے آثارِ قدیمہ، امریکا کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔