واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی ریاست اوہائیو میں عدالتی کارروائی کے دوران جج نے ملزم کے لگاتار بولنے سے تنگ آکر اس کے منہ پر ٹیپ لگانے کی سزا دے دی۔
حال ہی میں اوہائیو کلیولینڈ میں اغواء اور کریڈٹ کارڈ چوری کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران 32 سالہ ملزم فرینکلن ولیم خاموش نہ رہا اور مسلسل بولتا رہا۔ اس موقع پر جج جون روسو نے ملزم کو حکم دیا کہ وہ خاموش ہوجائیں اور اُس وقت وضاحت دیں جب اُن سے پوچھا جائے گا۔ لیکن ملزم ولیم نے ایک نہ سنی اور جواب دیا، ’میں کیسے چپ بیٹھوں، یہ میرا کیس ہے اور میری سزا کا معاملہ ہے‘۔
جج نے اُن سے ایک بار پھر کہا کہ بغیر اجازت بولنے پر پابندی ہے، میں آپ کے دلائل بھی سنوں گا لیکن ابھی آپ خاموش بیٹھیں ۔ تاہم ملزم ولیم نے اپنی بات جاری رکھی، جس پر جج نے تنگ آکر حکم دیا کہ کوئی ان کے منہ پر ٹیپ لگا دے، جس کے بعد پولیس افسران نے ملزم کا منہ ٹیپ لگا کر بند کردیا۔ سماعت کے بعد ملزم کا کہنا تھا کہ میرے منہ پر ٹیپ لگا کر میرے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ۔
"We cannot regard this as normal. It is humiliating. It doesn’t just deprive this person of the opportunity to speak before his life is taken away, it steals his dignity. Everything about this is wrong," said our staff attorney @elizabethbonham https://t.co/xsRRTkqRGg
— ACLU of Ohio (@acluohio) August 1, 2018
ملزم کے منہ پر ٹیپ لگی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ نا انصافی ہے اور ملزم کو اظہار رائے کے حق سے محروم کرنے پر جج کو سزا دی جانی چاہیے۔
جبکہ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ ملزم ولیم کو جج روسو کے حکم پر عمل کرنا چاہیے تھا، انہیں حکم دینے کا حق تھا۔