کینبرا: (ویب ڈیسک) موت ایک حقیقت ہے، انسان دنیا میں آتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ پیدا ہونے کے بعد اس نے مرنا ہے، مرنے کے بعد کی دنیا سے لوگ لاعلم ہوتے ہیں کہ قبر میں کیا ہوتا ہے کیا نہیں تاہم اب ایک تحقیق میں نیا دعویٰ سامنے آیا ہے جس کے مطابق انسانی لاشیں مسخ ہونے کے بعد بھی حرکت کرتی رہتی ہیں۔ نئی تحقیق میں رونگھٹے کھڑے کر دینے والا دعویٰ آسٹریلوی سائنسدانوں نے کیا ہے جسکے دوران محققین نے لاش کا معائنہ 17 مہینے تک کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقی ٹیم کی قائد آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایلیسین ولسن نے بتایا کہ انہوں نے لاش کو مرنے کے ایک سال بعد بھی حرکت کرتے دیکھا اور دریافت سے پوسٹمارٹم تحقیقات کے حوالے سے نمایاں اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کرنے والے سائنسدان نے عندیہ دیا کہ لاش مسخ ہونے کا عمل اسکی حرکت کا باعث ہوسکتا ہے یعنی جس طرح جسم خشک ہونے لگتا ہے اور نسیج کے بندھن خش ہوتے ہی جسمانی حصے حرکت کرنے لگ پڑتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ہاتھ نمایاں حد تک حرکت کرتے ہیں یعنی ہاتھ اگر لاش کے پہلو میں رکھے ہیں تو آخر میں سائیڈ میں اوپر کی جانب اٹھ گئے۔ اس مقصد کیلئے سڈنی میں انہوں نے ڈونر باڈی پر نظر رکھنے کیلئے کیمرے کا استعمال کیا جو اس دوران آسٹریلین فیسیلٹی فار Taphonomic Experimental Research میں رکھی تھی اور سلسلہ 17 ماہ تک جاری رہا۔
تحقیق کرنے والے کا کہنا تھا کہ دریافت سے تحقیقاتی اداروں کو کسی لاش کے مرنے کے زیادہ درست وقت کا تخمینہ لگانے میں مدد ملے گی جبکہ مرنے کی وجہ کا تعین کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔ آسٹریلیا کی نیو کیسل یونیورسٹی نے تحقیق میں معاونت فراہم کی تھی، ایلیسین ولسن کا کہنا تھا کہ تحقیق جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے بہت زیادہ اہم ہے اور سانحات کی تحقیقات میں بھی اس سے مدد ملے گی۔
نیوکیسل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی Xanthé Mallett (جو اس تحقیق کی سپروائرز تھی) نے بتایا کہ ایسا سوچا جاتا ہے کہ مرنے کے بعد لاش حرکت نہیں کرپاتی، اب تک ہم نہیں جانتے تھے کہ مسخ ہونے کے دوران لاشیں حرکت کرتی ہیں اور یہ پہلی بار ہے جب اس حقیقت کو سامنے لایا گیا ہے، میرے خیال میں لوگ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ لاشیں کس حد تک حرکت کرسکتی ہیں، کیونکہ میں خود یہ دیکھ کر حیران رہ گئی تھی خصوصاً ہاتھوں کی حرکت نے مجھے دنگ کردیا تھا۔